اچھے استاد کی خصوصیات
تحریر. فیصل جنجوعہ
ہر استاد چاہتا ہے کہ وہ اچھا استاد بنے، لیکن سوال یہ ہے کہ ایک اچھا استادکیسا ہوتا ہے؟ اس کی خصوصیات کیا ہوتی ہیں؟ اور ایک اچھا استاد کیسے بنا جاسکتا ہے؟ چھوٹے بچوں کی ایک بڑی تعداد استاد بننے کا کھیل خوب کھیلتی ہے۔ بعض افراد کو استاد بننے کا شوق ہوتا ہے اور وہ اپنے پیشے کو پسند کرتے ہیں۔ کسی اچھے ادارے میں اساتذہ کو بہتر سہولیا ت میسر آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اچھے استاد کو اس کے شاگرد پسند کرتے ہیں۔ طلبہ استاد کی سیرت و شخصیت کا گہرا اثر قبول کرتے ہیں،لہٰذا استاد میں بعض خصوصیات کا ہونا انتہائی اہم ہے۔ اسے بچوں کی تعلیم اور تربیت کے دوران علم اور اچھی اقدار کو نئی نسل کو منتقل کرناہے۔شاگرد اپنے استاد کا مشاہدہ بہت باریک بینی سے کرتا ہے اور استاد کی شخصیت اسے بہت متاثر کرتی ہے۔اس کے عادات واطوار اور اخلاق غیر محسوس انداز میں کمرہ جماعت میں بیٹھے کچے ذہنوں میں کم یا زیادہ منتقل ضرور ہوتے ہیں ۔
ذیل میں ایسی اہم خصوصیات کو پیش کیا گیا ہے جو کسی استاد میں ہونی چاہئیں۔
دوستانہ انداز
شاید ایک اچھے استاد کی یہ سب سے اہم خصوصیت ہوتی ہے کہ اس کا انداز دوستانہ ہو اور وہ دوسروں بالخصوص اپنے شاگردوں سے گرم جوشی سے پیش آئے۔ اگر اس کے رویے اور مزاج کی وجہ سے اس کے شاگرد اس سے اپنے مسائل آسانی سے بیان کر تے ہیں تو یہ اور بھی اچھا ہے۔ ایسے اساتذہ کو شاگرد پسند کرتے ہیں جن کے سامنے اپنا مدعا بیان کرتے ہوئے انہیں جھجک نہ ہو۔ طالب علموں کے ذہن میں عموماً استاد کا تصورکسی ’’مخالف‘‘ کا سا ہوتا ہے۔ وہ استاد سے خوف کھاتے ہیں ۔ اس میں کچھ قصور نظام تعلیم اور کچھ اساتذہ کی تربیت کا ہے۔ اگر طالب علم استاد سے خوف کھائیں گے تو وہ اپنے مسائل کو بیان کرنے سے قاصر رہیں گے جس کے باعث ان کے برقرار رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ کمرہ جماعت میں دوستانہ ماحول کا مطلب نگرانی میں کوتاہی نہیں لینا چاہیے بلکہ اسے کارکردگی کو بہتر بنانے کا ذریعہ بنانا چاہیے۔ شاید ہی کوئی ایسا استاد ہو جو کرخت رویہ رکھتا ہو اور شاگرد اسے پسند کرتے ہوں۔
اچھی شخصیت
ایک اچھا استاد اچھی شخصیت کا مالک ہوتا ہے۔ اس بارے میں کوئی دوسری رائے نہیں۔ اچھی شخصیت کو طلبہ پسند کرتے ہیں۔ اچھی شخصیت کا مالک استاد گفتار، کردار اور فہم میں اعلیٰ معیار رکھتا ہے اور نتیجتاً اچھے نتائج فراہم کرتا ہے۔ وہ اچھا اور صاف ستھرا لباس زیب تن کرتا ہے، مہربان اور شفقت اس کی شخصیت کے اہم پہلو ہوتے ہیں۔ اچھا ابلاغ استاد کے لیے ابلاغ یا کمیونیکیشن میں مہارت بہت ضروری ہے۔ اسے ایک اچھا مقرر ہونا چاہیے۔ وہ دلچسپ انداز میں اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا ہنر جانتا ہو۔ ابلاغ میں مہارت سے وہ علم منتقل کرنے کا کام زیادہ آسانی سے کرسکتا ہے جس سے طلبہ بہتر طور پر مستفید ہو سکتے ہیں۔ اس سے لیکچر کے دوران طلبہ کی توجہ برقرار رہتی ہے۔
علمی گہرائی
اچھے استاد کی ایک اور اہم خصوصیت اپنے مضمون کے بارے میں گہرائی کے ساتھ علم رکھنا ہے۔ اچھے استاد کے علم میں وسعت بھی ہوتی ہے۔ ایک کہاوت کے مطابق استاد اتنا ہی اچھا ہوتا ہے جتنا اس کا علم۔ جو وہ پڑھا رہا ہے اس پر عبور ہونا انتہائی اہم ہے۔ استاد کی یہ پیشہ ورانہ اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مضمون پر عبور حاصل کرے اور طلبہ کے متنوع نوعیت کے سوالات کے جوابات دینے کا اہل ہو۔ اچھا سننے والا اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی بات توجہ سے سننا بھی اہم ہوتا ہے۔ ایک اچھے استاد میں یہ صلاحیت ہونی چاہیے۔کچھ لوگوں کے نزدیک اچھا بولنے سے بہتر اچھا سننا ہوتا ہے۔ ایک ترک کہاوت کے مطابق اچھا بولنے والا چاندی ہے تو اچھا سننے والا سونا۔ جو استاد شاگردوں کے سوالات اور الجھنوں پر توجہ دیتا ہے اسے پسند کیا جاتا ہے۔ استاد ایک ہوتا ہے اور شاگرد کئی۔ ان کے کئی طرح کے سوالات اور مسائل ہو سکتے ہیںاور وہ استاد سے توقع کرتے ہیں کہ انہیں حل کرنے میں ان کی مدد کرے۔
حس مزاح
خشک گفتگو جلد بور کر دیتی ہے اور خشک لیکچر بھی۔ اسی لیے استاد کی حس مزاح اچھی ہونی چاہیے تاکہ کمرہ جماعت کا ماحول کشیدہ نہ رہے بلکہ ہلکا پھلکا رہے۔ اچھا استاد ہر وقت اس حس کا استعمال نہیں کرتابلکہ اسے بوقت ضرورت استعمال میں لاتا ہے۔ حس مزاح شخصیت کا ایک اہم حصہ ہوتی ہے۔ زندگی میں کامیاب ہونے افراد میں عموماً یہ خصوصیت پائی جاتی ہے۔ استاد اگلی نسل کی تربیت کر رہا ہوتا ہے اور اگر اس کی حس مزاح اچھی ہو گی تو اسے شاگرد جذب کریں گے اور یہ زندگی میں ان کے کام آئے گی۔ ہمدردی اور خلوص ہمدردی اور خلوص کی قدر ہر معاشرے میں کی جاتی ہے۔ استاد میں ہمدردی اور خلوص کے جذبے کا ہونا بہت اہم ہے۔ استاد کو اپنے شاگردوں سے ہمدردی ہونی چاہیے اور اپنے پیشے سے خلوص۔
Title Image by Tumisu from Pixabay
کالم نگار، ایجوکیشنٹ، شعبہ تعلیم تربیت، پرنسپل الائیڈ سکولز پنجاب گروپ آف کالجز راولپنڈی
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔