چھانگلا ولی اور راجہ
کالم نگار :۔ سید حبدار قائم
چھانگلا ولی حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کی کرامات کا دور دور تک چرچا ہو گیا تو لوگ جوق در جوق آپ سے ملنے لگے اور اسلام قبول کرنے لگے آپ کا فیض اور لنگر جاری ہو گیا آپ غریبوں کی مدد کرنے والے سخی ولی تھے آپ کے در پر بھوکے آتے تو سیر ہوکر جاتے آپ کے عقیدت مندوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی تھی لوگ دور دور سے آپ کی زیارت کرنے کے لیے آتے آپ نے جب دیکھا کہ آپ کی ریاضت مشاہدہ اور عبادت کو کم وقت مل رہا ہے تو آپ نے زیارت گاوں کے مریدین سے کہا کہ مجھے زیادہ بندوں کے آنے کی وجہ سے عبادت کے لیے کم وقت ملتا ہے مریدین نے سن کر کہا کہ اس کا کوئی حل نکالتے ہیں اس طرح انہوں نے اپنی طرف سے حکم دیا کہ آٸندہ زیارت آنے والے لوگ پیدل آٸیں اور سواری کا استعمال نہ کریں تو اس وجہ سے لوگوں کی تعداد کافی حد تک کم ہو گئی لیکن حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کو جلد ہی محسوس ہو گیا کہ تبلیغِ دین کے کام میں بندوں کی تعداد خاصی کم ہو گئی ہے تو فوری طور پر مریدین سے پوچھا کہ بندے آنا کیوں کم ہو گئے ہیں تو مریدین نے کہا کہ ہم نے سواری کی پابندی لگائی تھی تو آپ نے انہیں حکم صادر فرمایا کہ آپ صرف زیارت گاوں کی حد میں سواری پر پابندی لگائیں کیونکہ غریب لوگ مفلسی کی وجہ سے احساسِ کمتری کا شکار نہ ہوں
مریدین نے دوبارہ اعلان کیا تو ایک بار پھر آپ کے آستانے پر رونقیں لگ گئیں لوگوں نے ادب اور آپ کے حکم پر ایسا کرنا شروع کر دیا کہتے ہیں اس علاقے میں کوٸی راجہ حکمران تھا ۔ جب اس کو معلوم ہوا کہ ایک جمِ غفیر لوگوں کا چھانگلا ولی حضرت رحمت اللہ بخاریؒ کے پاس آتا ہے تو اس کو اچھا نہ لگا اس نے آپ سے جنگ کا ارادہ کر لیا ۔ کسی نے بتایا کہ آپ کے آستانے کی حد میں سواری پر جانا منع ہے تو اس نے اپنا ہاتھی لیا اور سوار ہو کر زیارت گاٶں میں پہنچا کہتے ہیں جس حد کے متعلق چھانگلا ولی نے بتایا تھا کہ سواری پر اس کو کوٸی بندہ عبور نہیں کرے گا ۔ وہاں جب وہ ہندو راجہ اس جگہ کو عبور کرنے لگا تو وہ اور اس کا ہاتھی زمین میں دھنسنا شروع ہو گئے حتٰی کہ پورے کے پورے زمین میں دھنس گئے ایک ولی کے ساتھ جنگ نے اس کو زمین برد کر کے جہنم واصل کر دیا۔ جس جگہ وہ زمین میں دھنسا بالکل اس جگہ کے ساتھ آج کل واٹر سپلاٸی والوں نے پانی کی ٹینکی بناٸی ہے اس وقت سے آج تک پورا گاٶں اس واقعہ کو جانتا ہے کہ ہندو راجہ اس جگہ زمین میں دھنس گیا تھا ۔ پرانے لوگ جانتے ہیں شاید اے فار ایپل پڑھنے والوں کو اس کا ادراک نہ ہو۔ واللہ اعلم باالصواب
یہ واقعہ مجھے زیارت گاوں کے بہت درویش صفت خوبصورت انسان سید حبدار حسین شاہ نے اس وقت سنایا تھا جب وہ ہمارے گاوں غریبوال میں ہمارے گھر تشریف لائے تھے
حضرت رحمت اللہ بخاریؒ جیسے اولیا کے لیے حضرت علامہ اقبالؒ کے یہ اشعار بالکل صادق آتے ہیں
یہ غازی یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خداٸی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے راٸی
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اولیا کی محفل میں بیٹھنا نصیب فرماٸے اور ان کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرماٸے۔آمین
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔