چھانگلا ولی اور پریاں
کالم نگار: سید حبدار قائم
اولیاۓ کرام کی زندگیوں کا مقصد قرآن و سنت کی ترویج اور معاشرے کو ظلم و استبداد سے نکالنا ہے۔ جو موجودہ دور میں تقریباً ختم ہو چکا ہے اور اولیا کرام کے مزار چند گدی نشینوں نے یرغمال بناے ہوے ہیں مزاروں پر آنے والی رقم اگر غریب امت پر خرچ ہوتی تو سرکار ﷺ کی امت غریب ہی نہ رہتی اب گدی نشین کروڑوں کی جائیدادوں کے مالک ہیں انہیں غریب امت کے حقوق کا کوئی خیال نہیں ہے لیکن میرے جدِ امجد حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ ہمیشہ اپنے مریدین کو شریعت کی تعلیم دیتے تھے اور کفر و شرک سے منع فرماتے آپ نے جنڈ کے موضع زیارت کے گرد و نواح میں بھی اپنی زمین غریب لوگوں میں تقسیم کر دی ۔ کہتے ہیں تبلیغِ دین کے لیے ولی کا مخصوص علاقہ ہوتا ہے۔ جس میں اس نے تبلیغ دین کرنا ہوتی ہے اس علاقے میں خواہ جنات ہوں یا پریاں سب اُس کے تابع ہوتی ہیں ۔ انسانوں کی تبلیغ تو سب دیکھتے ہیں لیکن جنات کی تبلیغ صرف جنات یا صاحب ولایت ہی دیکھتے ہیں۔
حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ ایک دن گھر سے باہر مریدین کو درس دینے گۓ گھر میں آپکی بیوی جھاڑو لگا رہی تھی اور آپ کا پوتا حضرت جعفر ابن شاہ محمد غوثؒ مٹی پر کھیل رہا تھا جنہیں حضرت سیدن امامؒ کے نام سے دنیا جانتی ہے جو بہت خوبصورت تھے اس کی والدہ بھی کام کاج میں مصروف تھی جس کی وجہ سے اس کا دھیان بچے پر نہ رہا اور جب اسے اچانک بیٹے کا خیال آیا تو دیکھ کر حیران رہ گئ کہ حضرت سیدن امامؒ گھر میں موجود نہیں ہے وہ بہت پریشان ہویٸں کہ حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کا پوتا ناجانے کیسے غائب ہو گیا ہے۔ آخر اس نے اپنی خادمہ کو یہ سارا واقعہ بتا کر حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کی خدمت میں بھیجا تو اس وقت وہ جنات میں تبلیغ کر رہے تھے جب خادمہ سے آپ کو پتہ چلا تو آپ نے اپنے شاگردوں میں غور سے دیکھا تو آپ کو محسوس ہوا کہ آپ کی شاگرد پریوں میں سے ایک پری غائب تھی۔ آپ نے دو تین پریوں کو اس کے تعاقب میں بھیجا جو اس کو پکڑ کر لے آئیں ۔ آپ نے اس سے پوچھا کہ حضرت سیدنؒ کو گھر سے تو لے کر گئی ہے؟
تو اس نے جواب میں کہا جی میں لے کر گئی ہوں۔ آپ نے اسے کہا کہ کیوں لے کر گئی ہو؟
تو اس نے کہا کہ مجھے حضرت سیدنؒ اچھے لگتے ہیں
آپ نے اسے حکم دیا کہ فوراً جاو اور اسے گھر واپس لے کر آو کیونکہ اس کی ماں سید زادی پریشان ہے دیکھتے ہی دیکھتے وہ پری غائب ہوگئی اور حضرت سیدنؒ کو والدہ کے پاس لے آئی اس روز بندوں کو خبر لگی کہ حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ جنات کو بھی تعلیم دیتے ہیں آج بھی جو لوگ روحانیت سے تعلق رکھتے ہیں وہ
حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کے مرید جنات سے ملتے ہیں اور ان کے متعلق معلومات لیتے ہیں حضرت رحمت شاہ بخاریؒ کی سیرت و کردار جنات سے پوچھا جا سکتا ہے آپ جتنا عرصہ زندہ رہے آپ جنات اور پریوں میں دین اسلام کی تبلیغ کرتے رہے ۔ حضرت علامہ اقبالؒ کے یہ اشعار ایسے اولیا پر کتنے صادق آتے ہیں
جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان
فطرت کا سرودِ ازلی اس کے شب و روز
آہنگ میں یکتا صفت میں سورہء رحمٰن
موجودہ دور میں بھی ہمیں ایسے اولیا کرام کی ضرورت ہے جو دین اسلام کے لیے لڑیں اور خاص طور پر پاکستان میں اپنی روحانی طاقت سے ایسا کام کریں کہ ہر طرف امن و امان ہو جاۓ اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمارے وطن میں چھانگلا ولی موجِ دریا حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ جیسے اولیا کرام کا ظہور فرما کر مظلوم پاکستانیوں کی مدد فرماے۔ آمین
Title Image by Penny from Pixabay
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔