چندا ماموں ہم آ گئے ICUBE-Q
پاکستان نے 3مئی کو چین کے تعاون سے چاند کی طرف کامیابی کے ساتھ اپنا پہلا خلائی مشن بھیجا۔ دنیا کے 5 ممالک کی خلائی ایجنسیوں کے بعد پاکستان کے خلائی تحقیق کے ادارے "سپارکو” (SUPARCO) کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ اس نے چائنا کے خلائی مشن "چینگ ای 6” کے ساتھ مل کر پاکستانی سیٹلائٹ "آئی کیوب قمر”ICUBE-Q کو چاند کے گرد چکر لگانے کے لئے روانہ کیا۔ اس سے پہلے امریکہ، روس، چین، جاپان اور انڈیا کی خلائی ایجنسیوں نے چاند کے مدار میں اور چاند پر یا اس کے قریب اپنے مشن بھیجے تھے۔ یوں پاکستان دنیا کا وہ چھٹا ملک بن گیا ہے جس نے چین کے شہر ہینان کے "وینچینگ خلائی سینٹر” سے چاند اور اس کے مضافاتی علاقوں پر اپنی خلائی تحقیق کا آغاز کیا ہے۔
امریکہ دنیا کا وہ پہلا ملک تھا جس نے 20 جولائی سنہ 1969ء کو چاند کی طرف دنیا کا پہلا خلائی مشن بھیجا اور نیل آرم سٹرانگ نے چاند پر پہلا انسانی قدم رکھ کر تاریخ رقم کی۔ بہرکیف یہ امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کا دور تھا اور کچھ لوگ آج بھی یہ دعوی تسلیم نہیں کرتے ہیں کہ چاند پر انسانی خلاباز اترے اور وہاں سے مٹی اور پتھر وغیرہ لے کر کامیابی سے زمین پر واپس آ گئے۔ چاند پر تحقیق کے اس پہلے مشن کے بعد 5 مرتبہ امریکی مشن چاند پر بھیجے گئے لیکن سنہ 1972ء کے بعد سے چاند پر کوئی خلاباز نہیں اترا تھا۔ یہ 52 سال یعنی نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ ہے جس دوران چاند کی سطح پر مشن نہیں بھیجے گئے تھے۔ چاند پر دوبارہ خلائی تحقیق کے اس سکوت کو بھارت نے سنہ 2023ء میں توڑا۔ انڈیا کے خلائی مشن "چندریان-3” کو 14جولائی 2023ء کو لانچ کیا گیا۔ یہ انڈیا کا تیسرا خلائی مشن تھا۔ اس سے قبل بھارت کے "لینڈر” اور "روور” خلائی پروگرام 23 اگست سنہ 2023ء کو چاند کے جنوبی قطب کے علاقے پر کامیابی سے اترے تھے، جس سے بھارت کو قمری جنوبی قطب کے قریب خلائی جہاز کو کامیابی کے ساتھ چاند پر لینڈ کرانے والے پہلے ملک کا اعزاز حاصل ہو گیا تھا۔
پاکستان کے لیئے خلائی تحقیق کے میدان میں یہ کامیابی کسی سنگِ میل سے کم نہیں ہے۔ اگرچہ سوشل میڈیا پر مایوس ذہنیت رکھنے والے کچھ لوگ اس مشن کی اہمیت کو کم کرنے کے لیئے اس کا موازانہ بھارت کے خلائی مشن چندریان 3 سے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ بھارت معاشی طور پر پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ مضبوط ملک ہے۔ پاکستان کے محدود وسائل کے ساتھ اس ابتدائی مشن کو انڈیا کے چندریان 3 کے مقابلے میں رکھ کر جانچنا ایک انتہائی نامعقول بات ہے۔ پاکستان کے "آئی کیوب قمر” i cube q کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل اسپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے تعاون سے 2 سالہ محنت کے بعد ڈیزائن تھا اور یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا، پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ i cube q دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے i cube q مرحلے سے کامیابی سے گزارنے کے بعد "آئی کیوب کیو” ICUBE-Q کو چین کے "چینگ 6” مشن کے ساتھ منسلک کر کے روانہ کیا گیا۔ پاکستان کا یہ سیٹلائٹ چاند کے مدار پر 5 دن میں پہنچے گا۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹر خرم خورشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیٹلائٹ چاند کے مدار پر 5 دن میں پہنچے گا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا یہ سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کے لئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔ ڈاکٹر خرم خورشید نے کہا کہ سیٹلائٹ پاکستان کا ہے، ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کر کے چاند پر پہنچایا جا رہا ہے اس لئے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کر سکیں گے۔
ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ بھارت کے چندریان سے پاکستان کے مشن کا موازنہ کرنا مناسب نہیں ہو گا کیونکہ چندریان بڑا مشن تھا جس نے چاند پر لینڈنگ کی تھی لیکن آئی کیوب قمر چاند کے مدار پر چکر لگائے گا، یہ ایک چھوٹی سیٹلائٹ ہے مگر یہ مشن مستقبل میں بڑے خلائی منصوبوں کے لئے راہ ہموار کرے گا۔
چاند کے مدار میں بھیجا جانے والا یہ پہلا مشن چندا ماموں سے ہماری قدیم دوستی کا پہلا عملی اظہار ہے۔ "وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے، تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا”۔ سپارکو کا ادارہ بہت سست روی کا شکار تھا۔ "آگے آگے دیکھئیے ہوتا ہے کیا۔” ابتدائی طور پر یہ (ICUBE-Q) ایک چھوٹا پروجیکٹ ہے۔ لیکن یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو اپنے 53 دن کے عرصے میں چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا جس سے چاند کا موسم، زمین اور مقناطیسی میدان سے متعلق اہم معلومات ملیں گی۔
Title Image by Willgard Krause from Pixabay
میں نے اردو زبان میں ایف سی کالج سے ماسٹر کیا، پاکستان میں 90 کی دہائی تک روزنامہ "خبریں: اور "نوائے وقت” میں فری لانس کالم لکھتا رہا۔ 1998 میں جب انگلینڈ گیا تو روزنامہ "اوصاف” میں سب ایڈیٹر تھا۔
روزنامہ "جنگ”، لندن ایڈیشن میں بھی لکھتا رہا، میری انگریزی زبان میں لندن سے موٹیویشنل اور فلاسفیکل مضامین کی ایک کتاب شائع ہوئی جس کی ہاؤس آف پارلیمنٹ، لندن میں 2001 میں افتتاحی تقریب ہوئی جس کی صدارت ایم پی چوہدری محمد سرور نے کی اور مہمان خصوصی پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی تھی۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔