بچوں کے والدین کے خلاف تندخوئی کے اسباب

بچوں کے والدین کے خلاف تندخوئی کے اسباب

تحریر: حنان شیر

والدین اور اولاد کو رب نے رحمت بنا کر بھیجا ہے ۔ والدین اولاد کے لیے اور اولاد والدین کے لیے سہارا ہیں۔ ان کے آپس کے تعلقات خاندان کو تشکیل دیتے ہیں۔ خاندان کی بہتری کے دونوں اطراف کا کردار اہم ہے ۔ جس طرح ایک گاڑی اپنے پہیوں کے بغیر نہیں چل سکتی اسی طرح ایک خاندان بھی اپنے پہیوں/ستونوں کے بغیر چل تو کیا کھڑا بھی نہیں ہوسکتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ خاندانی نظام اور تعلیمی نظام ہی قوم کی ترقی کا باعث بنتے ہیں ۔ نیز ان کی تباہی قوم کی تباہی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں تعلیمی نظام بری طرح اثر انداز ہو چکا ہے اور جو خاندانی نظام کے اثرات باقی ہیں موڈرنیزم اس کو بھی گرانے کے در پے ہے ۔ یہ کالم خاندان کی تکمیل میں آنے والی ایک اہم روکاوٹ کی عکاسی کرتا ہے ۔


والدین کا اولاد کے ساتھ رویہ پرورش کا اہم جزو ہے ۔ بچوں کا سب سے زیادہ وقت والدین کے ساتھ گزارتا ہے ۔ جس میں وہ اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا وغیرہ جیسی بنیادی تعلیم حاصل کرنے ہیں۔ ان میں اگر والدین کی طرف سے کوتاہی ہو تو اولاد کی تربیت میں منفی اثر پڑ سکتا ہے ۔ جس سے اولاد کے اندر ماں باپ کے خلاف تندخوئی جیسے عناصر پیدا ہو جاتے ہیں ۔ ان عناصر کے پیدا ہونے کی چند وجوہات ذیل ہیں ۔
پہلا والدین کی اپنے بچوں سے دوری ۔ اس کی دو اشکال ہیں ۔ ایک اپنی اولاد کو پیدا ہوتے ہی بیبی سیٹر کے سپرد کر دینا۔ جس کی سب سے بڑی وجہ وقت کی کمی بتایا جاتا ہے ۔ جو کہ ایک بڑی غلطی ہے ۔ کیونکہ اولاد جس نے آگے چل کر والدین کی نمائندگی کرنا ہوتی وہ ان کے وقت کی محتاج ہو جاتی ہے ۔ نتیجہ ان کے اندر والدین کے ساتھ انسیت پیدا نہیں ہو پاتی اور وہ والدین سے نفرت کے جذبات اختیار کر لیتے ہیں ۔ دوسرا بچے کو تین/چار سال کی عمر میں سکول داخل کر دینا۔ جو کہ ظلم ہے۔ اسلام نے بھی سات سال کی عمر میں نماز کا حکم دیا ہے ۔ لیکن والدین اپنی ذمہ داری سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے یہ قدم اٹھانے ہیں ۔ جس کا نتیجہ اولاد کا ذہنی تنائو میں مبتلا ہونا اور نفرت کی صورت میں نکلتا ہے ۔
دوسرا اولاد کی باتوں پر غور نہ کرنا اور توجہ نہ دینا۔ والدین اپنی دیگر مصروفیات کی وجہ سے اولاد کو وقت نہیں دے پاتے۔ اور اپنے والدین ہونے کے فرض کو بھول جاتے ہیں۔ اگر اولاد کی باتوں پر غور نہ کیا جاہے تو ان کی غلطیوں اور مسائل کا کیسے حل کیسے نکل سکتا ہے۔ نیز اولاد اس وجہ سے الجھ کر منفی کردار اپنا لیتی ہے ۔
تیسرا بچوں کو ہر بات کو غیر ضروری پرکھنا ۔ اس سے اولاد کے اندر مایوسی کا عنصر پیدا ہو جاتا ہے۔ وہ والدین سے چیزوں کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
چوتھا اپنے بچوں کا دوسروں سے موازنہ کرنا ۔ اللہ نے ہر انسان کو مختلف ہنر سے نوازا ہے ۔ بجائے اس کے کہ دوسروں سے موازنہ کیا جائے اور ان کی تحقیر کی جائے بہتر یہ ہے کہ ان کے ہنر کو پہنچان کر ان کی معاونت کی جاہے۔
پانچواں ہر ایک کے پاس اپنی اولاد کی برائی اور شکایت کرنا۔ جو سب سے زیادہ اولاد میں
والدین کے لیے نفرت کا باعث بنتا ہے ۔ اس سے جذباتی اور نفسیاتی اثرات مثلاً تشویش و دباؤ ، خود اعتمادی کا فقدان ، غصہ وغیرہ پیدا ہوتے ہیں ۔ اور اولاد اپنے والدین سے دور ہو جاتی ہے۔


مختصر یہ کہ اگر ہمیں اپنی قوم کی بہتری چاہیے تو اپنے خاندانی نظام کو بہتر کرنا ہوگا ۔ اپنی اولاد کی بہتر تربیت کرنے کی کوشش کرنا ہوگی تاکہ بچوں میں والدین کے خلاف تندخوئی جیسے جزبات پیدا نہ ہو سکیں ۔ اور ایک مضبوط معاشرہ تشکیل پاسکے۔

Title Image by Ofoto Ray from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

انسانوں اور چیزوں سے محبت خدا سے محبت ہے

جمعہ اگست 30 , 2024
محبت باعث برکت و رحمت ہے۔ کہتے ہیں کہ محبت بانٹنے سے بڑھتی ہے۔ ہم یہ محاورہ پچپن سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔
انسانوں اور چیزوں سے محبت خدا سے محبت ہے

مزید دلچسپ تحریریں