ہم غمزدوں کے غم کا مداوا تمہی تو ہو
فرقت نصیب دل کا سہارا تمہی تو ہو
شاعری
مدثر بن کے آئے ہیں مزمل بن کے آئے ہیں
وہ کل آیات قرآنی کا حاصل بن کے آئے ہیں
میں نے اس کے ہی لئے خود کو سجا رکھا تھا
وہ یہ سمجھا کہ یہ گل اس نے کھلا رکھا تھا
میں سوجوں یہ کیوں اُجلی اُجلی سحرہے، یہ کیسا دلوں میں سرور آگیا ہے
گرم ہے____ حسن کا بازار خدا خیر کرے
عام ہے___ شربت دیدار خدا خیر کرے
دنیا میں اس طرح سے کچھ الجھے ہوئے ہیں سب
عقبی ٰ کو اک فسانہ ہی سمجھے ہوئے ہیں سب
آل نبیؐ کے گھر کی حفاظت تمہی سے تھی
ہر پل یزیدیوں کی عداوت تمہی سے تھی