مرا من جو پھولوں کی طرح کھلا ہے
مجھے یہ مرے باپ سے ہی ملا ہے
زمین، زندگی اور زمانہ
بگڑا ہوا نظامِ چمن دیکھتا ہوں میں
ہر سُو ہجومِ رنج و محن دیکھتا ہوں میں
تحاریرِ گل و لالہ میں بس فکرِ رسا تُو ہے
یہی دل میرا کہتا ہے کُجا میں ہوں کُجا تُو ہے
نخلِ وفا کو پھولنے پھلنے بھی دیجیے
دل میرا جل اُٹھا ہے تو جلنے بھی دیجیے
جو دل میں آئے وہ مانگو خدا سے خضریٰ پر
ہمیشہ ہوتی ہے رب کی عطا مدینے میں