علیؑ کی قوّتِ بازو کا اندازہ نہیں ہوتا
پڑے اک ضرب تو خیبر کا دروازہ نہیں ہوتا
منقبت
آل نبیؐ کے گھر کی حفاظت تمہی سے تھی
ہر پل یزیدیوں کی عداوت تمہی سے تھی
نور کی شاخِ دلربا اصغرؑ
دین پر ہو گیا فدا اصغرؑ
یہ کوئل جہاں کو بتانے لگی
حسنؑ آ گئے مسکرانے لگی
آل نبیؐ کے گھر کی حفاظت تجھی کو دی
مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ
ایماں کی حرارت ہے الفت ابو طالبؑ کی
سخنوری کے سلسلے کی زر کہے علی ؑعلیؑ
جو لفظ بن گیا گہر، گہر کہے علی ؑعلیؑ