میڈے حال تے ہتھ دی ہر لکیر روندی رہ گئی ہے
عرشاں اُتے لکِھی ہوئی تحریر روندی رہ گئی ہے
شاعری
دکھایا خواب میں جلوہ مجھے ہر بار آقا ﷺ نے
عطا کر دی ہے مجھ کو دولتِ بیدار آقا ﷺ نے
یا نبی ﷺ میری طلب سے مجھے بڑھ کر دے دیں
میں کہ قطرہ ہوں مجھے ایک سمندر دے دیں
علیؑ کی قوّتِ بازو کا اندازہ نہیں ہوتا
پڑے اک ضرب تو خیبر کا دروازہ نہیں ہوتا
اب آپ ﷺ کے کوچے سے قدَم اٹھ نہیں سکتا
چوکھٹ سے میں چوکھٹ کی قَسَم اٹھ نہیں سکتا
ہر سال نیا سال ہے ہر سال گیا سال
ہم اڑتے ہوئے لمحوں کی چوکھٹ پہ پڑے ہیں
گیدڑ جنگل میں رہتا تھا
چوری اس کی اک عادت تھی
لومڑ کے وہ گھر میں جا کر
چپکے چپکے سب کھاتا تھ