دین رسولؐ مبین میں اتنا زیادہ مقام عرفان عطا کرنے والی نمازِ شب صرف گیارہ رکعت پر مشتمل ہے جس کا وقت نماز عشاء کے بعد سے صبح کی اذان سے پہلے تک ہے۔
نماز شب
ضرورت ہے تو اس امر کی کہ اسوہ رسولؐ اور اسوہ اہلبیت عظامؑ پر عمل کیا جائے اور نماز شب زندگی بھر رات کی ساعتوں میں ادا کرنے کی کوشش کی جائے۔
امام جعفر صادق ؑ کے منور ارشادات نمازِ شب کی ترغیب دلاتے ہیں کیونکہ نماز شب سے دلوں کو سکون ملتا ہے
آنحضرتؐ نے فرمایا کہ کافر کی روح (یہ سن کر) بدن میں دوڑتی پھرتی ہے ۔ اور جسم سے باہر نکلنے سے ڈرتی ہے پس فرشتہء موت روح کو کھینچتا جاتا ہے
خون دل سے آرائشِ بہارِ نمازِ شب کرنے والے ہی (متقی لوگ) جنت میں جائیں گے اور آئمہ طاہرینؑ کی راہ پر نہ چلنے والے بدکار لوگ جہنم کی وادی میں دھکیل دئیے جائیں گے۔
راتوں کو زیادہ سے زیادہ اپنے جسم کو تکلیف دے کر رضائے الٰہی خریدی جاسکتی ہے۔ جس کا بہترین انعام جنت ہے۔
امیرالمومنینؑ کا معمول تھا کہ رات ہی مسجد میں جاتے اور اُسی وقت سے عبادت الٰہی میں مصروف ہوتے تھے یہاں تک کہ صبح کے آثار نمایاں ہوتے
شب بیداری میں نماز شب اور صدقہ و خیرات ادا کرنے سے خداوند متعال انسان کی بخشش فرما کر اسکو اعلی و ارفع مدارج پر فائز کر دیتا ہے
مالک بن انسؒ فقیہ مدینہ کہتے ہیں کہ میں اکثر اوقات جناب امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ جب بھی میں ان کے پاس گیا ہوں
اسی سوز دل سے علم و عمل کا آفتاب روشن ہو کر تیرہ و تار دنیا کو بدل کے رکھ دیتا ہے۔ اور انسان بندگی کے عمل سے معراج انسانیت پر فائز ہوجاتا ہے۔