ہم اس ساری غیر یقینی سیاسی صورتحال کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائیں، 13 جماعتوں پر مبنی متحدہ حکومت کو یا تحریک انصاف اور تن تنہا عمران خان کو؟
دبئی نامہ
یہ متغیر پزیر علم ہے جس کی جگہ بلآخر کسی روز اس سے کسی بہتر علم نے لے لینی ہے، جبکہ مذہب ایک مستقل اور غیر متبدل علم ہے۔
جمہوریت کی تعریف کے مطابق یہ طرز حکومت عوام سے اور عوام کے لئے ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں تو معاملہ بلکل الٹ ہے۔ بقول اقبال بندوں کو گننا اور تولنا
حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کو جھکنے پر مجبور کر دے۔ بصورت دیگر، خدا نہ کرے، ملک کسی بھی ناخوشگوار سانحہ میں داخل ہو سکتا ہے۔
واضح طور پر اگلی وزارت عظمی کی جنگ عمران خان اور موجودہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہے۔
انبیاءؑ کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ چھوٹے سے چھوٹا کام کرنے سے بھی نفرت نہیں کرتے تھے۔
اس نے ابتداء میں ٹیویشن پڑھا کے گزر بسر کرنی شروع کی۔ جب وہ 19 برس کی ہوئی تو اسے ایک امیر خاندان کی 10سالہ بچی کو پڑھانے کا موقعہ ملا
کچھ واقعات اور سانحات دل پر نقش ہو جاتے ہیں، انسان چاہے بھی تو ان کو بھلا سکتا ہے اور نہ ہی دل اور روح سے ان کا نقش مٹا سکتا ہے۔
مسلم اُمہ کی بہت بڑی تعداد اس تصور کو سینے سے لگا کر جی رہی ہے کہ ایک نہ ایک روز سورج مسلمانوں کے عروج کی نوید لے کر ضرور ابھرے گا
یہ کہانی ایک فرد سے لے کر عام معاشرے اور ہماری اشرافیہ تک ہم سب پر کسی نہ کسی حوالے سے صادق آتی ہے۔ بات صرف اپنے کردار کی کیفیات