اہرام مصر دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈالتے ہیں۔ انہیں دیکھ اور سوچ کر انسان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ بنی نوع انسان کے لیئے
دبئی نامہ
سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے 6ججز کے خط نے ملکی سیاسی بحث و تمحیص کی تاریخ میں ایک ہنگامہ سا برپا کر دیا ہے۔ اس موضوع
مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس Artificial Intelligenceکی مسلسل ترقی انتہائی خطرناک ہے۔
ہمارا ملک لاحاصل افواہوں، فضول بحثوں اور چٹخارے دار گپ شپ کا “ٹی ہاوُس” بنتا جا رہا ہے۔
اس بار بھی 23 مارچ سنہ 2024ء کے موقع پر دیئے جانے والے تمغہ امتیازات میں کوئی سائنس دان، ماہر تعلیم، انجیئر یا ڈاکٹر وغیرہ شامل نہیں
معروف دانشور اور فلاسفر والیٹیئر نے طنزا کہا تھا کہ: “بادشاہ کو چایئے تھا کہ بجائے شاہی گھوڑوں کے وہ اسمبلی میں بیٹھے گدھے بیچ دیتا”۔
امریکی سربیئن سائنس دان نیکولا ٹیسلا کے بارے کہا جاتا ہے کہ ان کی یادداشت جادوئی قسم کی تھی۔ وہ کسی کتاب کو ایک بار پڑھتے تھے
مصنوعی ذہانت جسے انگریزی زبان میں آرٹیفیشئل انٹیلیجنس (اے آئی) کہتے ہیں آنے والے ادوار میں انسان کی
لقمان حکیم سے ایک مقولہ منسوب ہے کہ: “بیماری جسم میں پیدا ہونے سے پہلے مریض کی روح میں جنم لیتی ہے۔”
ہمارے ہاں پالیسی سازی کا کوئی باقاعدہ شعبہ نہیں ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اعلی پائے کے سرکاری یا پرائیویٹ تھنک ٹینکس بھی نہیں ہیں