اسلم گاوں کا سب سے بڑا گوالا تھا اُس کے گھر میں خوشحالی تھی اُس کی ساری بھینسیں دودھ دیتی تھیں اس کا سکول اور کالج کی کنٹینوں
گوشہ اطفال
کسی گاؤں میں ایک غریب لکڑ ہارا رہتا تھا۔ اس کا ایک ہی بیٹا تھا۔ جو سکول جانے کا نام تک نہیں لیتا تھا۔
گلہریوں کا سارا خاندان خوشحال تھا وہ جنگل میں اکھٹی رہ رہی تھیں مل کر پھل کھاتیں درختوں پر اُچھل کُود کرتیں اُن کی آواز سارے جنگل میں
چنوں منوں دو دوست تھے چنوں امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا جب کہ منوں بہت غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا لیکن دونوں کی دوستی
سارے گاوں میں خوشیاں ہی خوشیاں تھیں اکرم وصی ظہیر شان اور افضل بہت گہرے دوست تھے وہ سب سکول میں مل کر جاتے تھے
سارے جانور بہت خوبصورت تھے جنگل کی رونق اُن سب کے دم سے تھی کوئی اپنے بالوں پر ناز کرتا تھا تو کوئی اپنی آنکھوں پر ناز کرتا تھا گلہری اپنی
سارے بچے سکول میں اساتذہ سے بہت سیکھتے تھے۔ لیکن باسط ان میں سب سے زیادہ باتیں سیکھتا تھا۔
گیدڑ جنگل میں رہتا تھا
چوری اس کی اک عادت تھی
لومڑ کے وہ گھر میں جا کر
چپکے چپکے سب کھاتا تھ
اٹک ضلع میں دو گاوں تھے جن کا نام غریبوال اور پڑی تھا دونوں کے درمیان ایک کرکٹ کا گراؤنڈ تھا یہی گراؤنڈ دونوں کے درمیان سرحد تھا
والدین نے بچے کا نام اشرف رکھا تھا گاوں میں سب اس کو اچھو کہتے تھے اچھو سارے گاوں کی آنکھوں کا تارا تھا اچھو نے گاوں کے سکول میں داخلہ لے