ڈاکٹر خالد اسراں (ڈاکٹرسرجن خالد جاوید) بھکر کے رہائشی ہیں۔قد درمیانہ،گندمی رنگت ،خوش شکل،خوش گفتار اور مہمان نواز ہیں۔ صاحب ثروت بھی ہیں۔
انٹرویو
اَدب زندگی سے کشید ہوتا ہے ۔ نئے لکھنے والوں کو حالات کے تناظر میں قلم اُٹھانا چاہیے۔
دل مضطر کی وجہ سے اور کچھ شاعری کے جنوں کی وجہ سے دل پابندی میں رہنا پسند نہیں کرتا تھا اور خلوت مجھے بہت پسند تھی میں اکثر جنگلوں بیابانوں میں رات کو نکل جاتا
نئے لکھنے والوں کا رویہ جس قدر پیار و محبت اور تعاون والا ہونا چاہئے۔ وہ نہیں ہے۔ اپنی ذات کے خول میں بند رہنے کی وجہ سے فن پاروں میں گہرائی نہیں معیار ہی نہیں
ایک درجن سے زائد ایم اے۔ بی ایس۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالات میری کتابوں پر لکھے گئے ہیں یا جا رہے ہیں۔ یہی بات مجھے حوصلہ دیتی ہے۔
سوشل میڈیا بہت طاقت ور میڈیا ہے اس نے مجھ جیسے کئی غیر معروف نام دنیا کو متعارف کرائے ہیں میں بھی اگر سوشل میڈیا کا سہارا نہ لیتا تو مجھے کوئی بھی نہ جانتا
سوشل میڈیا کی یلغار ہے۔ قاری کتاب سے بہت دور ہوتا جارہا ہے۔ بے جا طوالت کو ترک نہ کیا گیا تو کتاب بینی اور کتاب خوانی مزید کم سے کم ہوتی جائے گی۔
ضلع بھکر میں شاعری اور نثر کے حوالے سے کئی اعلٰی شخصیات ہر دور میں موجود رہی ہیں۔ ایک دور میں اسے تھل کا لکھنؤ بھی کہتے تھے
عورت بہت حساس مخلوق ہے ۔ اس کی دنیا محبت و تقدس کے نرم و نازک اور ریشمی دھاگوں سے بنی ہوتی ہے۔جب کو ئی ان دھاگوںکو توڑ دیتا ہے ت
ٹیکنالوجی کی روز افزوں ترقی نے انسانی زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ تحقیق کے شعبے میں بھی اس کے واضح اثرات مرتب ہوئے ہیں۔۔