علامہ اقبال نے 1929 میں ٹیپو سلطان کی قبر پر حاضری دی , اور ایک گھنٹے تک تنہا بیٹھے روتے رہے اور اور فارسی میں شاہکار نظم لکھی
تاریخ
دیہات انتظامی اور تجارتی طور پر کیمبل پور شہر پہ ہی انحصار کرتے تھے لیکن ان میں سے بیشتر آبادیوں کو پکی سڑک کی سہولت نصیب نہ تھی
کامل پور سیدان کی تنگ مگر صاف ستھری گلیوں میں روشنی کے لئے پرانی طرز کے چراغدان ( Lamp Posts)نصب تھے ۔ یہاں شھر کی قدیمی امام بارگاہ واقع ہے
چند ٹکوں کی خاطر اس علاقے کے ھزاروں درخت کاٹ دئے گئے تاکہ پلاٹ بیچ کر دولت جمع کی جاسکے
تیسری قسط میں ہم سول ھسپتال تک پہنچے تھے ، جسےشھر کے وسط سے بہت دور ، ویرانے میں تعمیر کیا گیا
وہ کیمبل پور کیسا ہوگا ، جس کی شان میں میرے مانموں ، پنجابی زبان کے نامور شاعر اور فرزند کیمبل پور ، مرحوم حکیم تائب رضوی نے اتنی پیاری نظم لکھی
ذکر ہورہا تھا تولہ رام بلڈنگ کا ، جو اس شھر کے ماتھے کا جھومر ہے ۔ جب بھی کیمبل پور جاتا ہوں ، آتے جاتے ، فن تعمیر کا یہ شاھکار مجھے
شاہ افغانستان محمودشاہ درانی کے وزیر فتح خان اور پنجاب کے حکمران رنجیت سنگھ کے درمیان 1812ء میں قلعہ رہتاس ضلع جہلم میں معاہد ہوا