صف ماتم مشکل سا لفظ ہے ۔ صف کو اٹک والے پھوہڑ کہتے ہیں۔اور صف ماتم کو پھوہڑی۔
ثقافت
جانوروں کو قابو کرنے اور باندھنے کے لئے مختلف قسم کی رسیاں استعمال ہوتی ہیں,جیسے ڈھنگا،نتھ،واگ،مہار،پوڑی،گل دانواں وغیرہ
کھیندو ایک homemade گیند ہوتی ہے ھمارے گاؤں میں اس کو کھینوں کہتے ہیں کھینوں کا لفظ وارث شاہ اور شریف کنجاہی نے بھی استعمال کیا ہے
اس مشک نما چیز کو اٹک میں سناھی کہتے ھیں ۔ ملتان اور سندھ میں اس کو سنداری کہتے ھیں
گاؤں کی آبادی سے باہر گول دائرے کی شکل میں پختہ زمین کو کھلواڑا کہا جاتا تھا ۔جیسے ہی گندم کی فصل نسر جاتی اس کا رنگ بھورا ہونے لگتا
بعض حضرات کی رائے یہ تھی کہ یہ توت چونکہ کامل پور سیداں کے شاہ صاحبان کی ملکیت تھے اس لئے شاہ توت کہلاتے تھے۔
گاؤں کی دکانیں نقدی اور بارٹر سسٹم دونوں بنیادوں پر چلتی تھیں۔ لوگ دکان پر غلہ لے جاتے تھے ۔
چھوئی کا علاقہ ملہو والا سے 2 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔ یہ بیری کے درختوں کے لیے مشہور تھا،
لنچ باکس نام کی مشین ان دنوں ایجاد نہیں ہوئی تھی ۔ پرائمری سکول کے بچے آدھی چھٹی کے وقت گھر آکر لنچ کر لیتے ۔
تازہ تازہ یحیٰ خان کا مارشل لا لگا تھا۔ اس کے مطابق بازار کھلنے اور بند ہونے کے اوقات مقرر تھے ۔ جب میں فتح جنگ پہنچا تو