ادبی رسائل وجرائدہی تو ہیں جنہوں نے نسلِ نو کو ملی اقدار وروایات سے وابستہ کیا ہو اہے۔نسلِ نو کی ملی، دینی، فکری، ثقافتی تربیت کا مقدس فریضہ سر انجام رہے ہیں۔
کالم
ڈاکٹر علامہ محمد اِقبالؒ کے خطبات ہوں کہ اُردو کلیات ۔ فارسی زبان کا کلام ہو کہ ملفوظات ، ہر پہلو سے اُمت کا رنگ جھلکتا ہے۔
میرے شہر سانگلہ ہل کے قریب شہر ِ نعت فیصل آباد میں ماشاءاللہ نعت کے حوالے سے مشاعروں کی شکل میں نعتیہ سرگرمیاں سارا مہینہ اور سال بھر جاری رہتی ہیں
ہماری قوم کو بدلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ نو جوان طبقے کو فکر ِاقبالؒ سے روشنا س کرا یا جائے ۔
تاریخ گواہ ہے جب کبھی مسلمانوں پر آ فت آ ئ ہے تو جو چیز سب سے پہلے زوال پذیر ہوئی وہ انکی زبان تھی۔ دیگر اشیاء تو بعد میں آ تی ہیں۔
عوام میں بیداری کو عام کیجیے۔ جتنا ممکن ہو سکے لوگوں میں شعور کو پھیلایئے۔ ملک کو ان برائیوں سے پاک کیجیے۔ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیجیے۔
اسلام اور پاکستان کے نام پر اس طرح لوگ اکٹھے نہیں ہوتے ، جسطرح کرکٹ میچ دیکھنے کے لئے سنی ، شیعہ ، وھابی ، پنجابی ، سندھی اور مہاجر ایک چھت تلےجمع ہوجاتے ہیں
اگرچہ سوات کے لوگ پکے مسلمان لیکن صوبہ پختونخواہ کے بعض دیگر علاقوں اور قوموں کے برعکس ، معتدل مزاج اور روشن خیال تصور کئے جاتے ہیں
زندگی کے سفر میں جا بجا ہر موڑ پر کھڑے کتے بھونک رہے ہوتے ہیں اور اگر آپ رک رک کر انہیں پتھر مارتے رہے تو منزل پر کیسے اور کب پہنچیں گے ۔
ایک سال کی قلیل مدت میں ہم اپنی شاخت بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ہمیں رسائل کے اس ہجوم میں اپنی شناخت بنانے کے لیے