بھکر جس پر ہر لحاظ سے قدرت بڑی مہربان ہے ۔ ناوسائلی کے باوجود اس خطے کو ہمت کی دولت سے مالا مال
کالم
آج میں اس ہستی کا ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ جن کی شفقت اور محنت سے مجھ ناچیز کو نعت لکھنے کا ہنر نصیب ہوا
پوری دنیا میں ایک بلا وجہ کا واویلا تھا کہ سال تبدیل ہو رہا ہے ۔ جیسے پہلی دفعہ ہو رہا ہو۔
اس افرا تفری کے دور میں ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح کامیاب ہو جائے ۔ کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے
مقبول ذکی مقبول سے میرا تعلق پرانا ہے۔ یہ 2012ء کی بات ہے۔ میں آٹھویں کلاس میں پڑھتا تھا۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں معاشی حالت سدھارنے کے لیے ٹیکسز میں
لکھنا اور اس کیلیے لکھنا جس نے لکھنا سکھایا ایک اعزاز ہے اور یہ انفرادیت مقبول ذکی مقبول کی شخصیت کا وہ پہلو ہے
مقبول ذکی وسیع حلقہ احباب رکھتے ہیں ان طبیعت میں جہدمسلسل،عزم وہمت اور خلوص کا بیش قیمت خزانہ موجود ہے۔
تقسیم پاک و ہند سنہ 1947 انسانی تاریخ میں سب سے بڑی ہجرت تصور کی جاتی ہے جس میں کم و بیش 12 سے 15 ملین لوگ در بدر ہوئے
٢١ اکتوبر ٢٠١٩ءکا دن،میں گورنمنٹ کالج، میر پورہ میں نو تعینات تھا۔چھٹی کے وقت پرنسپل صاحب کے دفتر میں بیٹھے ہوئے تھے