سمیعہ ناز کی نعتیں محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ اُن کے قلب و نظر کی روحانی واردات ہیں جو کہ الہام کا ایک نہ ختم ہونے والا مہک افروز سلسلہ ہے
تبصرہ کتب
2013 کا سال ادبی تاریخ مرتب کرنے والوں کے لیے اس لیے اہم ہے کہ یہاں اٹک سے یکے بعد دیگرے دو رسائل نعتیہ ادب کی ترویج و
ایک خوب صورت نعت اور پچاس غزلیات پر مشتمل شعری مجموعہ ”رنگ“ جس کا انتساب ”خاک کے نام“ ہے۔
بوہڑھے،رُکھے یا ٹاہلی تھلے سیانڑیں بابے گرانواں اچ اجنے ایہے یا رٙل مِل کے وڈ وڈیریاں تریمتاں ہکی گھر اِچ رٙل کے اجھنیاں ایہاں تے
حبدار قائم نقوی کی یہ کہانیاں پڑھ کر مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ قاری کی انگلی پکڑ کر گلگت اور سیاچن کی سیر کروا رہے ہیں
عشق جب مزید اوجِ ثریا کی طرف محو پرواز ہوتا ہے تو محبوب کے قدموں کی خاک عاشق کو پیاری لگتی ہے اور وہ اس سے بھی بہارِ ضو کشید کر کے شفا یاب ہوتا ہے چشمِ امواجِ بقا نبی اکرمؐ کے عشق پر سید محمد نور الحسن کا دعوی بھی مودت کی ایک کڑی ہے جسے انتہائی شائستگی سے یوں بیاں کرتے ہیں :-
یہ اس لحاظ سے تاریخی مجلہ ہے کہ ضلع اٹک میں اس سے پہلے پنجابی زبان میں کسی مجلے کی اشاعت نہیں ہوئی۔ثقلین انجم اس کے مدیراعلیٰ اور مشتاق عاجز سرپرست ہیں۔
مشبر حسین سید تصوف کے آدمی ہیں آپ جانتے ہیں کہ انسان کی صورت میں کون ہے تلاش خودی میں سرگرداں ہر مسافر جب اپنا بھید پا لیتا ہے تو اسے رب مل جاتا ہے
حمد سے آغاز کرتا امجد مجھے کسی فقیر جیسا لگا جو سب جہات سے بے خبر بس اُسی سے لو لگائے ہوئے ہے۔ جب وہ نعتِ سرور دو جہاں صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سعادت حاصل کرتا ہے
الفاظ کی صوتی ترنگ جب بالیدگیء افکار پہ دستک دیتی ہے تو الفاظ کی رم جھم اشعار کی صورت میں ایک ریشمی تبسم لے کر شعر میں ڈھلتی ہے غم گسارِ دل فگاراں مدنی آقاؐ کاعشق اسے نعت کا آہنگ عطا کرتا ہے