یوسف وحید کے الفاظ اُس کے ذہن و دل کا خوب ساتھ دیتے ہیں اور اُس کی آنکھوں کی چمک ، کچھ کرنے کی دُھن اور خود اعتمادی اُس کے اعلیٰ ادبی پسِ منظر کا پتہ دیتی ہے
تبصرہ کتب
بظاہر نعت کا موضوع سہل معلوم ہوتا ہے لیکن در حقیقت مجموعی اعتبار سے نعت گوئی کا فن بہت دقیق ہے ۔اس میں قلم کی ہلکی سی جنبش پر بھی نظر رکھنی پڑتی ہے
محمدیوسف وحید, جو شعور و ادراک کی شمع جلائے اس کی کرنوں کی ترسیل کے لیے نہ صرف مقام ِمطلوبہ تلاشنے بلکہ دیپ سے دیپ جلانے میں ہمہ وقت مصروف نظر آتا ہے۔
صنف ِنازک کو ہانڈی چولہے تک محدود رکھنے کی دقیانوسی رسم اور صدیوں پرانے رواج کے ہوتے ہوئے محمد یوسف وحید ایسے افراد نے جس طرح راہیں نکالنے کی داغ بیل ڈالی ہے
لاج ونتی‘‘ نہ صرف طاہر اسیر کے عشق و وجدان کا مظہر ہے بلکہ حسیں جذبات کی عکاس ہے اور ان کے فنی، تکنیکی جہتوں اور فکری نزاکتوں کی آئینہ دار بھی ہے
مہر جمالی نے خوبصورت تراکیب استعمال کی ہیں ڈرامائی انداز، منظر نگاری اور موسیقیت کا اہتمام بھی ہے۔ ان کی بحریں مترنم اور قافیہ ردیف میں صوتی آہنگ پایاجاتا ہے
کتاب کا مقدمہ معروف صحافی ، ادیب و کالم نگار جبار مرزا نے تحریر کیا ہے جس میں وہ لکھتے ہیں کہ “یہ مکاتیب گزرے دنوں کی یاد، ادب دوستی اور تاریخ بھی ہیں۔
شفیق رائے پوری مشکل بات کو اتنی آسانی سے کہتے ہیں کہ سننے والا دنگ رہ جاتا ہے کہ دو لائنوں کے شعر میں بہت بڑا موضوع کتنی آسانی سے سمو دیا ہے
قصیدہ نور کا "نہ صرف شفیق رائے پوری کے عشق و وجدان کا مظہر بن کر ان کے حسیں جذبات کا عکاس ہے بلکہ ان کے فنی، تکنیکی جہتوں اور نزاکتوں کا آئینہ دار بھی ہے۔