خدمت کو عبادت ماننے والے نوجوان ادیب محمد یوسف وحید بے شمار خوبیوں کے مالک ہیں ۔
تبصرہ کتب
غنیمت ہے‘ ایسے لوگوں کا وجود جو دَامے ، دَرمے ، سخنے اس بنیادی ضرورت کے لیے متاعِ مطلوبہ یعنی کتاب کے وجود اور دَوام کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دیتے ہیں ۔
یوسف وحید کے الفاظ اُس کے ذہن و دل کا خوب ساتھ دیتے ہیں اور اُس کی آنکھوں کی چمک ، کچھ کرنے کی دُھن اور خود اعتمادی اُس کے اعلیٰ ادبی پسِ منظر کا پتہ دیتی ہے
بظاہر نعت کا موضوع سہل معلوم ہوتا ہے لیکن در حقیقت مجموعی اعتبار سے نعت گوئی کا فن بہت دقیق ہے ۔اس میں قلم کی ہلکی سی جنبش پر بھی نظر رکھنی پڑتی ہے
محمدیوسف وحید, جو شعور و ادراک کی شمع جلائے اس کی کرنوں کی ترسیل کے لیے نہ صرف مقام ِمطلوبہ تلاشنے بلکہ دیپ سے دیپ جلانے میں ہمہ وقت مصروف نظر آتا ہے۔
صنف ِنازک کو ہانڈی چولہے تک محدود رکھنے کی دقیانوسی رسم اور صدیوں پرانے رواج کے ہوتے ہوئے محمد یوسف وحید ایسے افراد نے جس طرح راہیں نکالنے کی داغ بیل ڈالی ہے
لاج ونتی‘‘ نہ صرف طاہر اسیر کے عشق و وجدان کا مظہر ہے بلکہ حسیں جذبات کی عکاس ہے اور ان کے فنی، تکنیکی جہتوں اور فکری نزاکتوں کی آئینہ دار بھی ہے
مہر جمالی نے خوبصورت تراکیب استعمال کی ہیں ڈرامائی انداز، منظر نگاری اور موسیقیت کا اہتمام بھی ہے۔ ان کی بحریں مترنم اور قافیہ ردیف میں صوتی آہنگ پایاجاتا ہے
کتاب کا مقدمہ معروف صحافی ، ادیب و کالم نگار جبار مرزا نے تحریر کیا ہے جس میں وہ لکھتے ہیں کہ “یہ مکاتیب گزرے دنوں کی یاد، ادب دوستی اور تاریخ بھی ہیں۔