’’شعوروادراک‘‘یہ بھی تو نہیں کہ انسان چہار اَطراف بلکہ شش جہات کا گہرا مطالعہ ، مشاہدہ کر کے کچھ بہتر سے بہتر تلاش کرے
تبصرہ کتب
’’شعور و ادراک ‘‘کے پہلے کتابی سلسلے میں ادب کی زیادہ تر اصناف کے فن پارے موجود ہیں۔ معیار دیکھ کر محسوس نہیں ہوتا کہ ابتدائی جریدہ ہے۔
بلاشبہ حفیظ شاہد اُردو زبان و ادب میں صنفِ شاعری کی بنیاد پر خان پور کے ایک یگانہ روزگار اہلِ علم تھے ۔ غزل اُن کی شاعری کی تابندہ ہیئت ہے ۔
اس جریدے کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ اس میں کسی قسم کی نظریاتی چھاپ نہیں بلکہ اس کا تعلق صرف ادب اور ادیب سے ہے۔
بلاشبہ شعور وادراک حیدر قریشی گولڈن جو بلی نمبر موضوع کے اعتبار سے ایک مکمل شمارہ ہے ۔جس میں حیدر قریشی کے تقریبا سبھی ادبی و شخصی پہلوئوں کو پیش کیا گیا ہے
محمد یوسف وحید ‘ مدیر مجلہ ’’شعوروادراک ‘‘ کو خصوصی شمارہ ’’ حفیظ شاہد نمبر ‘‘ شائع کرنے پر دلی تہنیت اور ڈھیر وں دُعائیں
حیدرقریشی ہمہ جہت ادیب ہیں جنہوں نے شاعری اورنثرکی تمام اصفاف میں اپنے فن کولوہامنوایا۔ بہترین ادبی جریدہ’’جدیدادب ‘‘پہلے خان پوراورپھرجرمنی سے نکالتے رہے
میرے نزدیک یہ ادبی تخلیقات پر مشتمل مجلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ تحریروں کا معیار اور حُسنِ ترتیب لاجواب اور بے مثال ہے
ان کی زیرِ نظر کتاب میں خانپور کی ادبی تاریخ میں شامل سینکڑوں ناموں تک رسائی ملتی ہے۔ ان کی کتابوں اور ادبی کارناموں سے آگاہ ہونے کاموقع ملتا ہے۔
’ ’خوشبوئے مدینہ‘ ‘ 112صفحات پر مشتمل مجلد خوب صورت اشاعت جسے حضرت داتا گنج بخش ؒ کے نام منسوب کیا ہے