مجھے لگتا ہے کہ مجلہ ”بساط“ Bisaat کے ساتھ وادیئ نیلم کے فرہاد کا نام ایسے جُڑ جائے گا جس طرح لوک داستان شیریں فرہاد میں
تبصرہ کتب
مبشر وسیم صاحب ضلع اٹک کے ادبی افق پر “خورشید جہاں تاب” لیے ابھرے ہیں.
سجاد حسین سرمد کے خاکوں میں بے ساختہ پن, روانی اور تبحر علمی قاری کے دل و دماغ کو متاثر کرنے کے ساتھ شخصیات کے بارے میں مفید .
پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد یہاں کی ثقافت کی حدود کا تعین آج تک نہیں ہو سکا. قائد کے آنکھ بند ہوتے ہی وہ خواب بکھر گیا جو اقبال نے دیکھا
بہرائچ شروع سے ہی علمی ،روحانی اورادبی مرکز ہونے کے ساتھ شعر و ادب کا گہوارہ رہا ہے؛
. پیر نصیر الدین نصیر رحمہ اللہ کا رنگ بھی واضح دکھائی دیتا ہے. عاصی اردو کی کلاسیکل روایت سے لابلد نہیں ہے
اقرار مصطفی عصر حاضر کے بلند پایہ مقام کے حامل صد برگ شاعر ہیں۔ایک محب وطن اور توانا شاعر کی مانند وہ دل کی وادی میں
یہ مجلہ اپنی نوعیت کا ایک اہم مجلہ ہے جو آزاد کشمیر کے دور افتادہ علاقے میرپورہ، نیلم سے منظر عام پر لایا گیا جہاں کے طلبہ علم ادب سے نا آشنا ہیں۔
غزل اپنی ہیئت میں مختصر گوئی کاایسافن ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہمیت اور مقبولیت حاصل کررہا ہے۔
عاصم بخاری ، قاری کے نبض شناس اور خوب مزاج آشنا ہیں۔سوچتا ہوں اس ہشت پہلو شعری مجموعہ کا نفسیاتی پہلو سے جائزہ لوں ،