صبیح الحسن کا پہلا افسانوی مجموعہ “جہنم کا کیوبیکل نمبر 7” کا عنوان منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ ناظر کو خیالات کے گھوڑے دوڑانے پر مجبور کر دیتا ہے
تبصرہ کتب
پھر وقت نے زقند بھری۔ہم بھی زندگی میں آگے بڑھ گئے۔رباب عائشہ نے بھی جنگ کو خیرباد کہا۔اخبارات کے انداز، معیار اور ترجیحات بدل گئیں۔
“حرف حرف روشنی” کے ہر لفظ سے پھوٹنے والی روشنی معلومات اور بصیرت کی دنیائیں قارئین کے سامنے وا کر دیتی ہیں
کتاب ،منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے ،انہی تابناک ہستیوں کے متعلق ہے جنہوں نے زندگی کے کسی نہ کسی شعبے میں انسانیت کا سر فخر سے بلند کیا۔
کبھی خوبروؤں کے لئے مصوری سیکھنا پڑتی تھی مگر سنا ہے اب خاکہ نگاری سے بھی کام چل جاتا ہے۔ یوں بھی خاکہ نگاری مصوری سے کم مشکل نہیں
“اردو کی لسانی تشکیلات” میں اردو کے ابتدائی دور سے لے کر اکیسویں صدی کی ابتدا تک کی اردو میں ہونے والی تبدیلیوں کو جامع انداز میں رقم کیا گیا ہے.
انارکلی کی ماں اکبر کے گھر “آیا” تھی. اور اکبر کا بیٹا بھی انارکلی کی ماں کے گھر آیا تھا
“تلاش بہاراں” میں “تلاش معنی” کی تگ و دو کرنا سراب کے پیچھے بھاگنے کے مترادف ہے کیوں کہ وہ کیا کہنا چاہتی ہیں
جواں ہمت قلم کار سجاد حسین سرمد کے خاکوں کا دوسرا مجموعہ “میرے ہم نوا” خاک سے خاکے تک ایک طویل اور تھکا دینے والی مسافت کی گواہی ہے.
رضا علی عابدی نے پرانے ٹھگوں کا طریقہ واردات, عقائد اور معاشرتی حیثیت کو کہانیوں کی شکل میں بیان کیا ہے