مستقبل کی کاریں

مستقبل کی کاریں

  ناروے الیکڑک کار سب سے زیادہ استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا جہاں کاروں کی کل تعداد کا 15 فیصد الیکٹرک کاروں پر مشتمل ہے جس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ناروے ہی میں نئی فروخت ہونے والی 50 فیصد کاریں الیکٹرک یا ہائیبرڈ ہیں چنانچہ تیل بیچنے والے عربوں کی عیاشیوں کے دن تھوڑے رہ گئے ۔  

  اگلے 8، 10سال میں دنیا میں کہیں بھی کوئی پٹرول یا ڈیزل کی موٹر گاڑیاں، بسیں، یا ٹرک فروخت نہیں کئے جائیں گے۔ پورے خطے کا نظام نقل وحمل برقی گاڑیوں پر منتقل ہو جائے گا۔ نتیجتاً تیل کی قیمتوں میں شدید کمی پیٹرولیم کی صنعت کی تباہی کا باعث بنے گی۔

  ساتھ ہی موٹر گاڑیاں اور بسیں بنانے کی وہ صنعتیں تباہ ہو جائیں گی جنہوں نے اس جدید صنعتی انقلاب کو اختیار کرنے میں دیر کی خام تیل کی قیمت 25 ڈالر فی بیرل سے بھی کم ہوجائے گی پٹرول اسٹیشنوں کو تلاش کرنا مشکل ہو جائے گا اور لوگ اپنی گاڑیوں کے مقابلے میں کرائے کی گاڑیوں پرسفر کرنے کو ترجیح دیں گے۔   موٹر گاڑیاں بنیادی طور پر "بھاگتے ہوئے کمپیوٹر” بن جائیں گی۔

  اس قدر تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیاں موٹر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی بقا کیلئے خطرہ بن رہی ہیں کیونکہ انہیں اب اس کمپنی کے مقابلے میں برقی گاڑیاں تیار کرنے پر توجہ دینی پڑے گی۔   پروفیسر شبا کی رپورٹ نے بین الاقوامی موٹر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں اور تیل پیداواری ممالک میں شدید بے چینی کو جنم دیا ہے۔

  اس طرح تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک دوبارہ غربت کے اندھیروں میں ڈوب جائیں گے جیسےوہ 60-1950 تک گھرے ہوئے تھے۔ افسوس کہ وہ تاریخ سے سبق لینے میں بالکل ناکام ہیں۔ بجائے اس کے کہ چین، کوریا، فن لینڈ اور دیگر ممالک کی طرح مضبوط علم پر مبنی معیشت قائم کرتے ، انہوں نےاپنی تمام دولت آرام و آسائش یا مغرب سےحاصل شدہ ہتھیاروں کو خریدنے میں لٹا دی ہے۔   اسی دوڑ کی اہم ترین پیش رفت نئی قسم کی بیٹری ٹیکنالوجی ہے جس کی بدولت گاڑیاں طویل فاصلے طے کر سکتی ہیں اور بیٹری کو بار بار چارج نہیں کرنا پڑتا۔   گزشتہ ہفتے ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ اب بیٹریوں کو چند منٹ میں چارج کیا جا سکتا ہے۔  یہ بیٹری کے اندر کا الیکٹرو لائٹ فوری طور پر تبدیل کر کے کیا جاتا ہے۔   یعنی آئندہ پیٹرول اسٹیشن کی جگہ ایسے بیٹری اسٹیشن قائم ہو جائیں گے جہاں پیٹرول ڈلوانے کے بجائے آپ بیٹری کے پانی کو تبدیل کیا کریں گے ان کو ’فلو بیٹریز‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ طریقہ جامعہ پرڈیو کے پروفیسر نے ایجاد کیا ہے ۔ برقی موٹر گاڑیوں کی قیمت کا تقریبا 40 فیصد بیٹریوں پر مشتمل ہے لہٰذا اب کم قیمت اور زیادہ طاقتور بیٹریاں بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔   بین الاقوامی اطلاعات کے مطابق ان بیٹریوں سے بجلی کی پیداوار فی کلو واٹ گھنٹے کی قیمت 2012 میں 542 ڈالرسے کم ہو کر اب صرف 139 ڈالر ہو گئی ہے اور 2020 تک 100 ڈالر فی کلو واٹ گھنٹہ تک پہنچنےکی امید ہے۔   برقی موٹر گاڑیاں پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں شاندار کارکردگی کی حامل ہوتی ہیں جو سینکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ منٹوں میں طے کرسکتی ہیں۔ اور بیٹری ایک ہی چارج میں تقریبا 650 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے ۔ برقی موٹر گاڑیوں کی قیمتیں کافی تیزی سے کم ہو رہی ہیں۔   2022 تک سب سے کم قیمت برقی موٹر گاڑی کی قیمت 2 ہزار امریکی ڈالر تک ہو جائے گی ۔اس کے بعد پیٹرول کی گاڑیاں جلد ہی ناپید ہو جائیں گی۔   پروفیسر شبا کی ایک اور پیشں گوئی کے مطابق 2025 تک تمام نئی چار پہیوں پر چلتی گاڑیاں عالمی سطح پر بجلی سے چلیں گی چین اور بھارت جدت کی اس نئی لہر کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں۔   بھارت کا منصوبہ ہے کہ 2032 تک تمام پیٹرول اور ڈیزل کی گاڑیاں ختم کر دی جائیں۔ بھارت میں فوسل تیل سےچلنے والی گاڑیوں اور تمام پٹرول اور ڈیزل کاروں پر مرحلہ وار پابندی عائد کرنے کا عمل تیز کیا جا رہا ہے۔   چین 2025 تک 70 لاکھ برقی گاڑیوں کی سالانہ پیداوار کا ارادہ رکھتا ہے ۔ اس وقت ہم تاریخ کے اس باب کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو جدت طرازی کی بہت بڑی تاریخی مثال ثابت ہو گا کہ کس طرح جدت طرازی کے ذریعے آٹو صنعت اور پیٹرولیم صنعتوں پر زوال آیا او ر کس طرح بہت سی قومی معیشتیں تباہ ہوئیں۔

آغا جہانگیر بخاری

آغا جہانگیر بخاری

سی۔ ای۔ او

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

تندور پر امتحان

جمعرات مئی 20 , 2021
جلتے تنور سے نکلتے شعلوں کی تپش اور گرم منڈیر کی حدت سے پریشان لڑکا ایک پیر رکھتا اور دوسرا اٹھاتا،
تندور پر امتحان

مزید دلچسپ تحریریں