تحریر:سیّدزادہ سخاوت بخاری
ملک صاحب پارٹی میں شامل ہوگئے ، الیکش مہم کا آغاذ کردیا گیا ۔ اس وقت غالبا قومی کی 2 اور صوبائی کی 4 نشستیں ہوا کرتی تھیں ( صحیح طرح سے یاد نہیں ) ، شھرسے عاشق کلیم ( قومی) اور حاکمین خان ( صوبائی) امیدوار تھے ۔ چھچھ کی نشست سے قاضی اورنگ زیب آف گوندل منڈی ، فتح جنگ سے منورخان بھگوی ، پنڈیگھیب اور تلہ گنگ کے امیدواروں کے نام بھول گیا ۔ بڑی دلچسپ لیکن خطرناک الیکشن مہم تھی ، اگرچہ بھٹو کے نعرہ مساوات یا سوشلزم نے پسے ہوئے طبقات میں بیداری کی لہر تو پیدا کردی لیکن وہ اس قابل نہ تھے کہ بالادست طبقات کو براہ راست چیلنج کرسکیں ۔ شہری آبادیوں میں تو جاگیردار اور طاقتور افراد کے خلاف تقریریں کی جاسکتی تھیں مگر دیہات میں اکثر مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ ایسے ہی چند ناخوشگوار واقعات قلم بند کرنے کی جسارت کررہا ہوں ۔پنڈی گھیب میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد، میں اور عاشق کلیم ، کوئی دو درجن مقامی کارکنوں کے ہمراہ بذریعہ ٹرک ، ایک دور دراز گاوں تراپ جارہے تھے ، راستے میں جس آبادی سے گزرتے ، ٹرک کی باڈی میں بیٹھے کارکن ، بہ آواز بلند , بھٹو کے نعرے لگانا شروع کردیتے ۔
یہ کچی سڑک پنڈی گھیب سے براستہ اخلاص اور انجرہ ریلوے اسٹیشن کے پاس گزر کر تراپ جاتی تھی ۔ پروگرام یہ تھا کہ تراپ میں جلسہ کرکے ہم واپسی پہ انجرہ ریلوے اسٹیشن پر ٹرک سے اترجائینگے اور رات کے کسی پہر ملتان سے کیمبل پور آنے والی تھل ایکسپریس کے ذریعے واپس آجائینگے ۔ چونکہ یہ پروگرام پہلے سے طے تھا لھذا تراپ میں ہمارے میزبانوں نے انجرہ ریلوے اسٹیشن پہ قدیمی قلعہ نماء منڈی ( بازار) میں ایک دوکاندار سے کہ رکھا تھا کہ ، ہمارے ضلعی صدر عاشق کلیم اور سیکریٹری صاحب جلسے سے واپسی پر آپ کے مہمان ہونگے ۔ رات کے کھانے کے بعد آپ نے انہیں ریل گاڑی میں بٹھا دینا ہے ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا ، ہم اسی ٹرک میں بیٹھ کر واپس آکر انجرہ اسٹیشن پر اتر گئے ۔ دوکاندار ہمارے انتظار میں منڈی کے باھر بیٹھا تھا ، جب ٹرک چلا گیا تو وہ ہمیں لیکر منڈی کے طرف بڑھا ۔ یاد رہے ان علاقوں ، چھب ، انجرہ ، مکھڈ وغیرہ میں قدیمی بازار جنہیں منڈی کہا جاتا تھا ، سیکورٹی اور سیفٹی کو مدنظر رکھ کر قلعہ نما بنائے گئے تھے ، اسی کے اندر دوکانیں اور ایک طرف دوکانداروں کے لئے رھائشی مکان ہوتے تھے ۔ ہمارا میزبان دوکاندار بھی اسی قلعے کے اندر مقیم تھا ،اس نے جوں ہی ہمیں اپنے گھر لیجانے کے لئے ، قلعے کے دروازے میں لگی کھڑکی کھولی تو اپنے وقت کی مشھور اور خوفناک رائفل 303 (تھری ناٹ تھری) کی بیرل نے ہمارا استقبال کیا ۔ بڑی بڑی مونچھوں والا ، چھب کا پٹھان ، دروازے کی اوٹ میں چھپ کر کھڑا ہمارا انتظار کررہا تھا ۔
( جاری ہے )
سیّدزادہ سخاوت بخاری
سرپرست اٹک ای میگزین
شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔