کٹی آ
ہم چھاچھی بڑے پیارے اور سادہ لوح لوگ ہیں۔ ہمارے اکثر واقعات بھولے پن کا نادرنمونہ ہوتے ہیں۔ ہمیں گاڑیاں سجانے کا بھی بہت شوق ہے کسی زمانے میں تو ہم لوگ سائیکل کو بھی ٹرک کی طرح سجاتے تھے۔ آج کل ہماری مقبول ترین سواری سوزکی کیری ہے جسے ہم کیری ڈبہ کہتے ہیں۔ اُسے ہم دلہن کی طرح ایسے سجاتے ہیں کہ دیکھنے والا دنگ رہ جاتا ہے۔ یہ واقعہ کیری ڈبے سے ہی متعلق ہے۔
کچھ دن پہلے میرے مسیروں کے گاؤں میں ایک بندہ گاڑی (کیری ڈبہ) پیچھے کرنے لگا تو دوسرے گرائیں سے جو قریب ہی بنِّے پر بیٹھا تھا سے کہنے کہ دیکھ کر بتاتے رہنا۔ اُس نے کہا فکر ہی نہ کر۔بس توں بہہ رہ سیٹاں تے ( فکر نہ کرو بس تم سیٹ پر بیٹھ جاؤ) اب وہ بیٹھ گیا ڈرائیونگ نشست پر اور آنے لگا پیچھے، ( یہاں یہ بھی بتا دوں کہ ہمارے علاقے میں کنڈکٹر یا گاڑی پارک کروانے والا سب اچھا کی صورت میں کہتا ہے کٹی آ ؛ یعنی آتے رہو)اسی دوران ایک کٹی ( بھینس کی دختر نیک اختر) بیچ میں آ گئی۔ اب بتانے والا چلا رہا ہے۔ ‘ کٹی آ، کٹی آ، کٹی آ’ ?۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا سمجھ رہا ہے کٹی آ ?اور اسی شور شرابے میں گاڑی کٹی سے جا ٹکرائی۔
اب ڈرائیور نیچے اترا اور غصے سے بولا ‘ تم سے کہا جو تھا کہ بتانا’
گرائیں نے کہا ‘ تو میں بتا جو رہا تھا کہ کٹی آ’
گاڑی والا ‘ لیکن تم تو کہہ رہے تھے کٹی آ’
گرائیں’ تو میں یہی بتا رہا تھا نا کہ کٹی آ’
اس سے آگے غالبا بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔
روز بروز بڑھتی مہنگائی اور نافذ ہوتے نئے نئے ٹیکسوں کے حوالے سے بھی یہی صورت حال ہے۔ عوام کہے جا رہے ہیں کٹی آ، اور حکام سمجھ رہے ہیں کٹی آ۔
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔