روشن چہرے
کالم نگار:۔ سید حبدار قائم
اٹک تھانے میں آج ایس ایچ او ملک سجاد حیدر سے ملاقات ہوئی کچھ رسمی اور غیر رسمی گفتگو ہوئی پولیس کے محکمہ میں ایسے شریف النفس اور بھلے مانس شخص کا ملنا عجیب ہی لگتا ہے لیکن یقین کیجیے انتہائی تعاون کرنے والے اس شخص سے محبت ہو گئی ایسے فرخندہ بخت شخص کسی بھی محکمے کا جھومر ہوتے ہیں جو پیشہ ورانہ اور غیر پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں اٹک پولیس نے منشیات فروشوں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہوا ہے جس میں اٹک کے ڈی پی او کا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے علاقہ کے لوگ ایس ایچ او ملک سجاد حیدر کے کام اور اخلاق سے مطمئن ہیں پولیس کا محکمہ اگرچہ بدنام ہے لیکن ملک سجاد حیدر جیسے ایماندار لوگ اس محکمہ کی عزت و ناموس کا باعث ہیں جنہیں دنیاوی دولت سے پیار نہیں ہے وہ صرف ایمان کی دولت سے مالا مال ہیں
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ ایسے نیک افراد کو پروموٹ کرتے وقت پولیس افسران کو بالکل سوچنا نہیں چاہیے ایسے افراد ہمارے معاشرے کے کردار کی تعمیر پر اثر انداز ہوتے ہیں یہ لوگ جرم کا خاتمہ کر کے معاشرہ کو جنت بنا دیتے ہیں ملک سجاد حیدر کے متعلق میں نے جب دوسرے لوگوں سے پوچھا تو پتہ چلا ک موصوف سپاہی رینک سے ہی کرائم فائیٹر ہیں اٹک پولیس کے سب سے بہترین تفتیشی ہیں کئی الجھے ہوۓ کیس اپنی پیشہ ورانہ جدوجہد اور تفتیش سے سلجھاۓ ہیں اور مزے کی بات کہ غریبوں کا بہت خیال رکھنے والے ہیں جو ایک اچھا مسلمان ہونے کی علامت ہے بہت سارے کامیاب ریڈ کیے ہیں جو دوسرے افراد سے کامیاب نہیں ہوتے تھے میری آج کی ملاقات محکمہ پولیس کے انتہائی ایماندار اور مخلص شخص ملک محمد عرفان نے کرائی جو میرے بہت پرانے دوست اور بھائی ہیں جن کی دوستی پر میں فخر کرتا ہوں ملک محمد عرفان میرے گاوں غریبوال کا فخر ہیں جو انسانی محبت سے سرشار ہیں پولیس کے محکمہ میں ایسے نیک افراد کا ہونا ہی پولیس کی بقا ہے یہ ملاقات انتہائی مثبت ثابت ہوئی میں نے آج تک پولیس پر کبھی کالم نہیں لکھا لیکن آج ملک سجاد حیدر کے اخلاق سے متاثر ہو کر یہ مختصر کام لکھاہے بے شک ایسے افراد میرے ملک کے روشن چہرے ہیں
میری دعا ہے کہ اللہ پاک میرے دیس کے ہر محکمے میں نیک افراد کی مدد کرے اور ان کی زندگی دراز فرماۓ۔ آمین
TitleImage by Mircea Ploscar from Pixabay
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔