خون کا عطیہ
عظیم ہیں وہ لوگ جو بغیر کسی لالچ کے دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیئے خون کے عطیات پیش کر دیتے ہیں ایک طرف تو وہ خون دے کر دوسرے کی جان بچا رہے ھوتے ہیں جبکہ دوسری طرف ان کا یہ عمل ان کی اپنی صحت کی بہتری کے لیئے معاون ثابت ھوتا ھے ہر سال دنیا بھر میں 14 جون کو خون کے عطیہ کے حوالہ سے عالمی دن منایا جاتا یہ دن کارل لینڈ اسٹینر کی سالگرہ 14 جون کی مناسبت سے عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں منایا جانا ھے کارل لینڈ اسٹینر وہ طبی ماہر تھے جہنوں نے پہلی بار بلڈ گروپ سسٹم ایجاد کیا جس کی بدولت آج تک اسی سسٹم کے تحت محفوظ طریقہ سے ضرورت مند افراد کو خون منتقل کیا جا رہا ھے خون کے عطیہ کے حوالہ سے عالمی دن کا مقصد خون کے عطیات کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور خون کے عطیات فراہم کرنے والے افراد کو خراج تحسین پیش کرنا ھے دنیا بھر میں سالانہ دس کروڑ افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں مگر اس کے باوجود ھزاروں افراد بر وقت خون نہ ملنے سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں صرف پاکستان میں سالانہ تیس لاکھ خون کے عطیات کی ضروریات ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں خون کے عطیات بارے شعور بہت کم ھے نہ صرف عام باشندے بلکہ پڑھے لکھے صحت مند افراد بھی خون کا عطیہ دینے سے جان کتراتے ہیں۔ اپنے قریبی عزیزوں کو بستر مرگ پر پڑا چھوڑ کر بجائے اپنا خون عطیہ کرنے کے ان کے لیئے خون کے عطیات کی اپیل کرتے نظر آتے ہیں حالانکہ وہ یہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ خون دینے کے بہت ذیادہ فوائد ہیں۔
آج کل کے دور میں سوشل الیکڑانک و پرنٹ میڈیا پر اس بات کو خوب اجاگر کرنے کی ضرورت ھے کہ خون کے عطیات دینا صحت کے لیئے کسی طور پر بھی نقصان دہ نہیں طبی ماہرین کے مطابق خون دینے سے ذھنی صحت بہتر ھوتی ھے دل کی بیماری کا خطرہ کم ھوتا ھے خون کے نئے خلیوں کی پیدوار بڑھتیھے نظام دوران خون میں بہتری آتی ھے اور خون کے جمنے کے امکانات کم ھوتے ہیں جس کی وجہ سے شریانوں کی بندش کے خطرات کافی حد تک کم ھو جاتے ہیں جو لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر خون کا عطیہ دیتے ہیں چند ہی ہفتوں میں ان کے جسم میں خون کی یہ کمی پوری ھو جاتی ھے ایسے افراد میں بیماریوں کا شکار ھو کر جلد طبی موت کے امکانات کم ھوتے ہیں۔ کیونکہ ایسے افراد میں کینسر اور ہارٹ اٹیک اور فالج کے امراض کم ھوتے ہیں عالمی ماہرین صحت کے مطابق خون کا عطیہ دینے کے کوئی نقصانات نہیں ہیں بعض اوقات جسم میں تھکاوٹ یا کمزوری محسوس ھوتی ھے جو خوراک کے ذریعے دور ھو جاتی ھے خون عطیہ کرنے کے بعد متوازن غذا اور پھلوں کا استعمال نئیے خلیوں کی تیزی سے نشوونماء کرتا ھے جس سے انسان اپنے آپ کو پہلے سے زیادہ صحت مند اور فریش محسوس کرتا ھے 17 سال عمر سے اوپر اور 60 سال تک کا صحت مند انسان ایک محفوظ عمل کے ذریعے اپنا خون اپنے ہی گروپ یا کسی بھی ایسے بلڈ گروپ جس کو اس کا خون لگ سکے خون منتقل کروا سکتا ھے جس مریض کو اس خون کی ضرورت ھو ایسے افراد اگر ایک بار خون عطیہ کر دیں تو ان کے تمام تحفظات دور ھو جاتے ہیں۔ روڈ ایکسیڈنٹ میں زخمی افراد زچگی کے دوران خواتین تھیلیسیمیاءکے مرض میں مبتلا بچوں اور دیگر کئی پیچیدہ امراض میں مبتلا مریضوں کی زندگیوں کا انحصار صحت مند خون پر ھوتا ھے 17 سال سے زائد اور 60 سال تک عمر کے صحت مند افراد اپنے بلڈ گروپ کے کسی بھی افراد کو خون عطیہ کر سکتے ہیں خدمت انسانیت ایک عظیم عبادت ھے ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف قرار دیا گیا ھے راقم الحروف ذندگی میں متعدد مرتبہ خون کا عطیہ دے چکا ھے اور صحت پر کسی بھی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ھوئے ضرورت مند مریضوں کو خون کے عطیات دینے میں پیچھے نہ رہیں
بقول غالب ۔۔
رگوں میں دوڑنے پھیرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکے تو پھر لہو کیا ھے
Title Image by Robert DeLaRosa from Pixabay
صحافی، کالم نگار، مصنف
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔