بساط اور فرہاد
تحریر: ریاض ملک
سینئر وائس چیئرمین
بزمِ مصنّفین ہزارہ
مجھے لگتا ہے کہ مجلہ ”بساط“ Bisaat کے ساتھ وادیئ نیلم کے فرہاد کا نام ایسے جُڑ جائے گا جس طرح لوک داستان شیریں فرہاد میں شاہ ایران کی ملکہ شیریں کے ساتھ سنگ تراش فرہاد کا نام جڑا ہے۔ فرق صرف اتنا ہوگا وہ داستانِ غم تھی لیکن اب کے جو داستان جنم لے گی جو زبانِ زدِ عام ہو گی وہ اردو ادب کی داستانِ فرحت ہو گی ”بساط اور فرہاد“۔ فرہاد سچے عاشق کو کہا جاتا ہے۔ ہمارا فرہاد بھی سچا عاشق ہے،اس کی محبوبہ نہایت ہی خوبصورت نین نقش والی ہے، جس کے ہونٹ گلاب کی طرح سرخ، گردن صراحی جیسی، جھیل جیسی نیلی آنکھیں، کشمیر کے سیب جیسے سرخ رخسار، نیلم دریا کی طرح بَل کھاتی زلفیں، دیودار جیسا قد، چاند چہرے والی کوئی اور نہیں وہ حسن کی ملکہ ”اردو“ ہے جس سے وادی نیلم کے پڑھاکو فرہاد کو عشق ہو گیا ہے۔ اور وہ عشق کے سمندر میں غوطہ زن ہو کر علم و ادب کے موتی نکال نکال کر بساط میں جڑتے جا رہے ہیں۔
یہ نہایت ہی خوشی کی بات ہے کہ بساط کا تیسرا مجلہ ایک بہت بڑی ادب کی قد آور شخصیت پروفیسر عبدالعلیم صدیقی کی یاد میں شائع کیا جا رہا ہے۔جنھیں حکومت پاکستان کی جانب سے 2007ء میں تمغائے امتیاز سے نوازا گیا ہے۔ اور پھر ان کا تعلق بھی آزاد کشمیر ضلع پلندری سے ہے۔ مجھے کشمیر اور کشمیر کے باسیوں سے کچھ زیادہ محبت اس لیے بھی ہے کہ میرے آباؤاجداد بھی وادئ نیلم کے گاؤں بٹمنگ سے نقل مکانی کرکے رچھ بہن ایبٹ آباد میں جا کر آباد ہوئے تھے۔
گورنمنٹ بوائز انٹرکالج میرپورہ Govt . College Mirpura کا پہلا علمی و ادبی مجلہ 2020ء میں شائع ہوا۔ اس کے مدیر اعلا فرہاد احمد فگارFarhad Ahmed Figar تھے۔ کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد رفیق کی سرپرستی میں یہ مجلہ شائع ہوا اس مجلہ میں ڈاکٹر خواجاعبدالرحمن ناظم اعلا تعلیمات کالجز آزاد کشمیرلکھتے ہیں کہ ”علمی و ادبی مجلے کا اجرا میرے لیے باعث مسرت ہے مجھے اس بات کا پورا ادراک ہے کہ کسی بھی ادارے سے اس طرح کے مجلے کا جاری ہونا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔یہ ایک ایسا مرکز ہے جس سے طلبہ اپنی عملی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کر سکتے ہیں اس سے طلبہ کے اندر شوق، لگن اور مثبت سرگرمیاں پروان چڑھتی ہیں۔“اس بات میں ذرہ برابر بھی شک کی گنجائش نہیں کہ درس گاہوں میں علم و ادب کی ترویج بزمِ ادب سے شروع ہوتی ہے اور پھر کالج اور یونی ورسٹیوں میں ان مجلوں کی وساطت سے پروان چڑھتی ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں سے سمت کا تعین ہوتا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ میرپورہ کالج ”بساط“ کا اجرا کرکے طلبہ کے علمی و ادبی ذوق کو پروان چڑھا رہا ہے۔
دوسرا مجلہ بساط Bisaat 2021ء بھی پروفیسر محمد رفیق (پرنسپل) کی زیرسرپرستی ہی شائع ہوا۔ اس مجلے میں جاوید الحسن جاوید سیکرٹری پبلک سرورس کمیشن آزاد کشمیر نے اسے اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”یقینا یہ آزاد کشمیر کی علمی و ادبی نیز تحقیقی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔“ اسی طرح کالج کے پرنسپل اپنے پیغام میں لکھتے ہیں ”کالج کی انتظامیہ کی کوشش ہے نہ صرف نصابی سرگرمیوں کی طرف توجہ دی جائے بل کہ اس کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں کی طرف بھی بھرپور توجہ دی جائے۔ گاہے بہ گاہے تقریبات کا انعقاد اور یہ مجلہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔“ ساتھ ساتھ انھوں نے فرہاد احمد فگار اور بشارت کیانی کی کاوشوں کو بھی خوب سراہا ہے۔
فرہاد احمد فگارFarhad Ahmed Figar پہلے مجلے میں یوں عرضِ فگار کرتے ہیں ”میں اس رسالے کی اشاعت پر ان تمام چاہنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنھوں نے اس کی اشاعت میں کسی بھی طرح کا تعاون کیا ہے۔ میں نے اپنی ”بساط“ کے مطابق کام کیا اور طلبہ نے اپنی ”بساط“ کے مطابق، یوں سب کی بساطBisaat کو ہم نے ”بساط“ کی صورت دے دی۔ کوشش رہے گی اِن شاء اللہ آئندہ بھی اس رسالے کی اشاعت باقاعدگی سے جاری رہے۔
فگار پھر بساط2022ء کا مجلہ شائع کرکے تجدیدِ عہد کر رہے ہیں کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ خوش قسمت ہیں وہ طالب علم جن کو اس دورافتادہ علاقے کے کالج میں فگار جیسے معلم ملے ہیں اور ”بساط“ Bisaatجیسے علمی ادبی مجلہ کا اجرا ہو رہا ہے، جس میں وہ اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔ ابتدا ہی میں اگر ایسا مضبوط مستند پلیٹ فارم میسر آ جائے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ان پربتوں کی کوکھ سے بڑے بڑے لکھاری جنم لیں گے جو ملک و قوم کا نام روشن کریں گے۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔