امانت میں خیانت
کہانی کار: سید حبدار قائم
ساری تتلیاں پھولوں کے ساتھ باتیں کر رہی تھیں اُن کے رنگ پھولوں کے رنگوں کے ساتھ ملتے جلتے تھے ان کے رنگوں نے باغ کی فضا کو اور زیادہ خوب صورت بنا دیا تھا وہ جب ایک پھول سے دوسرے پھول پر جاتیں تو دوسری دوستوں سے باتیں بھی کرتی تھیں تتلیوں نے انسانوں کی طرح اپنے نام رکھے ہوۓ تھے آج ان میں نیلے رنگ کی تتلی جسے سب نیلوفر کہتے تھے بہت اچھی لگ رہی تھی وہ جس پھول پر بھی جاتی سب تتلیاں اس سے بات کرنا چاہتی تھیں باغ میں آج بہت گہما گہما تھی کیوں کہ باغ میں تتلیوں کی بادشاہ آنے والی تھی
بادشاہ تتلی کا نام شانی تھا جس کو پھول بہت پسند تھے شانی کے پاس رنگوں کا ایک کٹورا ہوتا تھا جس میں مختلف رنگ ہوتے تھے وہ جب باغ میں آتی تھی تو سارے باغ کی تتلیوں میں سے ایک تتلی کو پسند کرتی جس کے پروں کو شاہی رنگوں سے رنگ دیتی تھی جس سے وہ مزید خوب صورت ہو جاتی تھی ایسی تتلی کو تتلی محل میں اپنے ساتھ لے کر جاتی اور اسے اپنا وزیر بنا لیتی تھی
اس بار جب شانی نے باغ کا دورہ کیا تو وہ باغ کے پھولوں میں اس طرح کھو گئ کہ قیمتی رنگوں کا کٹورہ اس کے ہاتھ سے گر گیا اور اسے کانوں کان خبر تک نہ ہوئی
اسی اثنا میں تتلی محل سے پیغام آ گیا کہ محل میں جلدی واپس آ جائیں کیوں کہ دوسرے ملک کی شاہی تتلیاں مہمان خانے میں آ گئی ہیں چناں چہ اس نے باغ کا دورہ منسوخ کر دیا اور تتلی محل میں واپس آ گئی
باغ میں سیر کے دوران نیلوفر تتلی کی نظر قیمتی رنگوں کے کٹورے پر پڑی تو اس نے یہ اٹھا لیا اور باغ میں محفوظ جگہ پر رکھ دیا اس نے یہ بات اپنی سہیلی تتلیوں کو بتائ تو وہ لالچ میں آ گئیں اور اسے تجویز کیا کہ سارے رنگوں کو آپس میں بانٹ لیا جاۓ اور اپنے پروں کو اس قیمتی رنگ سے رنگ کر سب سے حسیں بنایا جاۓ لیکن نیلو فر نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم نے ہمیں امانت میں خیانت سے منع کیا ہے اس لیے وہ امانت میں خیانت نہیں کر سکتی اور بادشاہ تتلی کے پاس جا کر امانت واپس کر دے گی
ساری تتلیوں نے اسے منع کیا اور کہا کہ ایسی قیمتی چیز روز روز ہاتھ نہیں لگتی اس لیے اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے لیکن نیلوفر نے انکار کر دیا
ادھر تتلی محل میں جب بادشاہ تتلی کو یاد آیا کہ اس کا رنگوں والا کٹورا باغ میں کہیں گم ہو گیا ہے تو اس نے اپنے محل کی ساری کنیزیں باغ میں بھیج کر ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن کٹورا کہیں پر نہ ملا بادشاہ تتلی بہت اداس ہو گئ اسی پریشانی میں دن سے رات ہو گئ
دوسرے دن نیلو فر نے باغ سے کٹورا اپنے ہاتھوں میں اٹھایا اور پھولوں کی پتیوں سے ڈھانپ کر تتلی محل کی طرف اُڑ گئ جہاں اس نے بادشاہ تتلی کو اس کی امانت واپس کی اتنا قیمتی رنگوں کا کٹورہ واپس ملنے پر بادشاہ تتلی نے نیلوفر کو پاس بلا کر اس کا شکریہ ادا کیا اور اُنہی قیمتی رنگوں سے اس کے پروں کو رنگا اور انعام کے طور پر ساری زندگی کے لیے تتلی محل کا وزیر بنا دیا اور انعام و اکرام سے بھی نوازا
پیارے بچو! ہمارے نبی پاک محمد صلى الله عليه واله وسلم خود امین تھے اور ہمیں بھی امانت میں خیانت کرنے سے روکا تھا اس لیے ہمیں امانت میں خیانت نہیں کرنی چاہیے جو بندے امانت میں خیانت نہیں کرتے اللہ پاک ان کے درجات بلند کر کے انہیں عزت عطا فرماتا ہے
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔