فلسطین کی رزم گاہ
کالم نگار :۔ سید حبدار قاٸم
اسرائیل کے مظالم کے خلاف جہادی تنظیم حزب اللہ اور حماس ڈٹے ہوٸے ہیں اسراٸیل کا فوجیوں سے بھرا ہوا ٹرک فلسطین پر حملہ کرنے جا رہا تھا جسے جہادی تنظیم حزب اللہ نے تباہ کر دیا ہے پہلے ٹینک تباہ کیے جنہیں پوری دنیا نے دیکھا لیکن اسراٸیلی اس بار فوجی ٹرک پر حملہ کرنے کے لیے جا رہے تھے جنہیں مجاہدین اسلام نے تباہ کر دیا ہے
حماس نے اس بار اسرائیل کا میزاٸل سسٹم آٸرن ڈوم ناکارہ کر دیا جس کی وجہ سے اسرائیل کے میزاٸل اپنے لوگوں پر جا گرے اور ان کا اپنے ہاتھوں بہت نقصان ہو گیا
اسرائیل اب تک حماس اور حزب اللہ کا کوٸ نقصان نہیں کر سکا اس نے صرف فلسطینی معصوم بچوں بوڑھوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا کر ظلم کی تاریخ رقم کی ہے مجاہدین نے اسراٸیل کی بدمعاشی کو ساری دنیا کے سامنے ننگا کر دیا ہے دنیا کی طاقتور فوج کو ناکوں چنے چبوا دیے اسراٸیلی فوج بوکھلا گٸ ہے اسراٸیل کا وزیراعظم ایٹم بم کی دھمکی دیتے ہوۓ دکھاٸ دیا ہے اسراٸیل اتنا بزدل نکلے گا پوری دنیا نے یہ کبھی سوچا ہی نہیں تھا یہ مجاہدین ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرتے ہیں اور نرمی سے پیش آتے ہیں لیکن جب بات دشمن کی آتی ہے تو یہ لوگ ایک مضبوط چٹان کی صورت نظر آتے ہیں
مجاہدین کے متعلق ہی حضرت علامہ اقبال نے لکھا تھا :۔
ہو حلقہ ٕ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
بے شک حزب اللہ اور حماس آپس میں ریشم کی طرح نرم ہیں لیکن دشمن کے خلاف فولاد ثابت ہوۓ ہیں ان کے حملوں سے اسراٸیل بو کھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے وہ سویلین پر گولے برسا رہا ہے اس نے نہ کوٸ ایمبولیس چھوڑی ہے نہ ہی ہسپتال
انسانیت کے حقوق کے جھوٹے دعویداروں کی حقیقت کھل کر سامنے آ گٸ ہے اسراٸیل جسے دنیا کی ایک نمبر فوج رکھنے کا دعوٰی تھا فلسطین کے مٹھی بھر مجاہدین نے ان کو منہ کے بل گرا دیا ہے وہ دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے پہلے سپر پاور امریکہ افغانستان سے بےعزت ہو کر نکلا ہے اب اسراٸیلی فوج ننگی ہو گٸ ہے
اس سب کے باوجود اگر باقی اسلامی دنیا بھی فلسطین کے ساتھ مل جاتی تو یہودیوں کو نانی یاد آ جاتی مگر ابھی تک یہ بزدل لحافوں میں دبکے ہوۓ ہیں اور تماشا دیکھ رہے ہیں جو ذلیل ترین ہونے کی دلیل ہے ان مسلمانوں نے صرف نماز ہی دین سمجھ لیا ہے باقی احکام کو پس پشت ڈال دیا ہے حالانکہ سورہ توبہ میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے
"تو کیا تم نے حاجیوں کی سبیل اور مسجد حرام کی خدمت اس کے برابر ٹھہرا لی جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہ اللہ کے نزدیک برابر نہیں اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا” ۔ مسلمان جہادِ فلسطین میں بالکل دلچسپی نہیں لے رہے یہ رزم گاہ اگر آج آباد ہے تو حرم کی کماٸ کھانے والے سب سے آگے ہوتے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے
رہ گٸ رسم اذاں روحِ بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا تلقینِ غزالی نہ رہی
صرف نام کے مسلمان ہیں انہیں دیکھ کر یہود بھی شرماتے ہیں یہ لوگ کعبے کی کمائی نہ صرف کھانے بلکہ حرام کے رستے پر لگانے والے ہیں یہ لوگ اور قبلہ اول بچانے والے برابر نہیں ہو سکتے ہیں اس سب کے متعلق قرآن کریم پہلے ہی خبر دے چکا ہے لیکن انہیں کون سمجھاۓ کہ ناموس اسلام سب پر فرض ہے فلسطین کی مدد کے لیے نکلو کیونکہ یہ رزم گاہ قبلہ اوّل کو بچانے کے لیے سجی ہوٸ ہے ،مسلمان جہاں کہیں بھی ہوں جہاد اس وقت سب پر فرض ہے فلسطینی بے گناہ بچوں کا انتقام لینا اور بیت المقدس آزاد کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ مٹھی بھر مجاہدین نے اسرائیل کے عسقلان اور تل ابیب میں آگ لگا دی ہے یہ رزم گاہ مجاہدین سر کرتے ہوۓ دکھاٸ دیتے ہیں بس ضرورت ہے تو اس امر کی کہ باقی مسلمان بھی فلسطینی رزم گاہ کی طرف اپنے ہتھیار لے کر دوڑیں اور بیت المقدس کو آزاد کراٸیں
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔