تلہ گنگ کو ضلع بنانے کی خواہش بڑے عظیم لوگوں کی تھی 1985ء میں ایئر مارشل نورخان نے اپنے بیچ فیلو جنرل جیلانی سے تلہ گنگ کو ضلع بنانے کا وعدہ لیا
ایک سخی غریب، صاحبِ خیال ہو سکتا ہے اور ایک بخیل امیر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محرومِ خیال۔
استاد، شاگرد کے شعور کو بیدار کر کے تاریکیوں سے روشنیوں اور پستیوں سے بلندیوں کی جانب محو پرواز کرتا ہے
یہ مرض یہاں پہنچا تھا تو میڈیا نے اس حوالے سے عوام میں اتنا خوف و ہراس پھیلایا تھا کہ بہت سے کم زور اور شکستہ دل افراد صرف سن کر ہی دنیا سے کنارہ کش ہو گئے تھے
ہر ملک کی تعمیرو ترقی میں تین قسم کے گروہ اس ملک کی ترقی اور مضبوطی میں کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی گروہ حکمت اور خدمت معاشرے میں پروان چڑھاتے ہیں
اسلاف کی تعلیمات و ارشادات کی افادیت سے کون کافر منکر ہو گا مگر یہ نفس ہے جو خرقہ سالوس پہن کر اپنی من مانیوں کے لئے مکان و زمان تلاش کر لیتا ہے
قریباٌ نصف صدی پیچھے جاؤں تو تلہ گنگ کے انتہائی پسماندہ اپنی جنم دھرتی ’کھوئیاں‘ کو تمام بنیادی سہولیات سے محروم پاتا ہوں مگر آج گاؤں کے ان روشن دماغ سپوتوں
چوہدری پرویز الٰہی ہیں جو اس سے قبل بھی مشرف دور میں اس عہدہ جلیلہ پر فائز رہ چکے ہیں انہوں نے اپنے دورِ میں پنجاب کے لوگوں کی بھلائی کے بہت سے منصوبے دئیے
اسد حیات پیپلزپارٹی اٹک کے بانی رکن ، معروف معالج و سماجی شخصیت ڈاکٹر سکندر حیات کا پوتا اور پی پی پی ضلع اٹک کے صدر سردار اشعرحیات کا فرزند ارجمند ہے
انگریز نے بیوروکریسی کی تعیناتی کا عرصہ اسی لئے تین سال رکھا تھا کہ وہ عوامی سطح سے لے کر انتظامی امور کے اسرارو رموز کو بخوبی نبھا سکیں