2013 کا سال ادبی تاریخ مرتب کرنے والوں کے لیے اس لیے اہم ہے کہ یہاں اٹک سے یکے بعد دیگرے دو رسائل نعتیہ ادب کی ترویج و
عورت بہت حساس مخلوق ہے ۔ اس کی دنیا محبت و تقدس کے نرم و نازک اور ریشمی دھاگوں سے بنی ہوتی ہے۔جب کو ئی ان دھاگوںکو توڑ دیتا ہے ت
مولانا محمد علی ؒ مکھڈی کے نا م سے منسوب کتب خانہ مکھڈشریف میں وا قع ہے۔ ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ میں وا قع یہ تا ریخی قصبہ جہا ں اپنے اند ر کئی خو بیا ں رکھتا ہے
یہ مزار ٹھیکریاں میں واقع ہے ۔آنکھوں کی بیماری میں مبتلا مریض دور دراز علاقوں سے یہاں آتے ہیں
ایک قدیم مسجد "مسجد زین العابدین”کو یہ خاص فضلیت حاصل ہے کہ یہاں شیعہ،وہابی،دیوبندی ایک جگہ نماز پڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔
یہ قصبہ اسلام آباد اور پشاور کے تقریباَ وسط میں واقع ہے۔اٹک شہر سے جانے والے اسےاٹک سےتقریباَ سات کلومیٹر شمال مشرق کی طرف پائیں گے ۔
ہم اپنے پیاروں کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ کرے یہ صحیح معنوں میں گذشتہ سال سے مختلف نیا سال ہو۔
ٹیکنالوجی کی روز افزوں ترقی نے انسانی زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ تحقیق کے شعبے میں بھی اس کے واضح اثرات مرتب ہوئے ہیں۔۔
دردانہ نوشین خان کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے،یہی شہر ان کا جائے پیدایش ہے؛ان کے والد کا نام غلام محمد خان ہے۔
یہ اس لحاظ سے تاریخی مجلہ ہے کہ ضلع اٹک میں اس سے پہلے پنجابی زبان میں کسی مجلے کی اشاعت نہیں ہوئی۔ثقلین انجم اس کے مدیراعلیٰ اور مشتاق عاجز سرپرست ہیں۔