قُرآن مجید میں یہ لفظ لعن و نفرین اور بد دعا کے لیے استعمال ہوا ہے یعنی حق و باطل کی تشخیص کی خاطر ایک دوسرے کی ہلاکت کے لیے بد دعا کرنا۔
حضرت عمرؓ کہہ رہے تھے: بخٍ بخٍ لكَ ياعليؑ اصبَحتُ مولاي ومولٰی كُلِّ مؤمنٍ ومؤمنةٍ۔، یعنی مبارک ہو اے علیؑ آپ ہر مؤمن مرد اور عورت کے مولا و سرپرست ہوگئے
علامہ اقبال نے 1929 میں ٹیپو سلطان کی قبر پر حاضری دی , اور ایک گھنٹے تک تنہا بیٹھے روتے رہے اور اور فارسی میں شاہکار نظم لکھی
جب حق عددی قلّت کا شکار تھا اور باطل کثیر تھا ، ہاں مگر حق پر قائم لوگوں کی اُمّیدیں قلیل مگر مقاصد جلیل تھے
نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہلی زوجہ ، پہلی اُمُّ المومنین ، اور اپنے دور کی ملیکةُ العرب خاتون حضرتِ خدیجة سلامُ اللہِ علیھا کا یومِ وفات حسرت آیات ہے
اس مہینے کی بھوک اور پیاس سے قیامت کی بھوک اور پیاس کو یاد کرو ، اور تقویٰ کو تقویت دو،
مساکین اور فقراء کو صدقہ دو
پہلی قسط میں یہ بیان کر دیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہی حقِّ مطلق ہے، جس کی حقیقت میں کسی بھی طرح کے ذرہ برابر بُطلان کی گُنجائش نہیں ہے
اگلے دن 19 جنوری بروز منگل صبح ملتان کے لیے روانہ ہوئے ایک مرتبہ پھر اوچ شریف انٹرچینج تک ہیڈ پنجند کو کراس کرنا اور پھر اسی اذیت سے گزرنا پڑا،
میرے میزبان؛ میرے محسن؛ میرے مہربان دوست جنابِ علامہ مومن حسین قُمی صاحب تھے جب کہ ہماری یہ محبت بھری دوستی قُم ایران سے 1985 سے آج تک قائم و دائم ہے
حق عربی زبان کا لفظ ہے ، مگر فارسی ، اُردو پنجابی میں بھی اس کے معانی و مطالب عربی سے چنداں مختلف نہیں ہیں