بہرائچ ہی وہ سرزمین ہے جس کوحضرت سیدسالار مسعود غازی رحمہ اللہ(خواہر زادے سلطان محمود غزنوی)نے اپنے قیمتی خون کے قطروں سے سیراب کیا
ہندو نیپال سرحد پرکوہستان ہمالیہ کی مینوسوادوادی میں آباد ایک چھوٹا سا ضلع بہرائچ علاقہ اودھ کا ایک تاریخی علاقہ ہے
یوم ہفتہ ۱۴؍ اکتوبر ۳ ۲۰۲ء کو جب سلیم اخترؔ مکرانی چچا سےملاقات کےلیےمحترم ڈاکٹر سفیان احمد انصاری صاحب اور
سید سالار مسعود غازیؒ کی درگاہ جو شمالی ہندوستان کی سب سے قدیم اور بڑی درگاہ ہے جس کی تاریخ ایک ہزار سال قدیم ہے
شفیق ؔ صاحب کو چھوٹے بڑے سب احترام سے ’’ماسٹر صاحب‘کہتے تھے۔وہ ایک مقبول اسکول ٹیچر تھے
یہاں بیٹھنے والے بزرگ شخص کوئی معمولی شخص نہیں بلکہ وہ شہر بہرائچ کے عظیم الشان شاعر حضرت اظہار وارثی صاحب تھے
جنید احمد نور کا قلم تاریخی شہر کے ساتھ تاریخی شخصیت سازی کا کام کر رہا ہے جنہوں نے صدیوں کی داستان کو لمحوں میں پیش کرکے سمندر کو کوزے میں بھر دیا ہے
بابا جمالؔ علوم ادبیہ پرماہرانہ قدرت رکھتے تھے۔عروض وبیان سے مل کر شعر کہتے تھے۔آپکے یہاں لفظوں کے ذخیرے تھے۔آپ کے یہاں قحط لفظی نہیں تھا۔
کیفی صاحب کا ہمارے تاریخی شہر بہرائچ سے گہرا تعلق تھا۔آپ کے بچپن کے دن بھی بہرائچ میں گزرے ہیں۔
عبرت ؔصاحب کےپرداداسرفرازخاںیوسف زئی باشندۂ اجمیرتھے۔جوغالباً ہنگامۂ۱۸۵۷ء میں نقل مکانی کر کے بہرائچ میں آ کر بس گئے تھے۔