انبیاءؑ کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ چھوٹے سے چھوٹا کام کرنے سے بھی نفرت نہیں کرتے تھے۔
اس نے ابتداء میں ٹیویشن پڑھا کے گزر بسر کرنی شروع کی۔ جب وہ 19 برس کی ہوئی تو اسے ایک امیر خاندان کی 10سالہ بچی کو پڑھانے کا موقعہ ملا
کچھ واقعات اور سانحات دل پر نقش ہو جاتے ہیں، انسان چاہے بھی تو ان کو بھلا سکتا ہے اور نہ ہی دل اور روح سے ان کا نقش مٹا سکتا ہے۔
مسلم اُمہ کی بہت بڑی تعداد اس تصور کو سینے سے لگا کر جی رہی ہے کہ ایک نہ ایک روز سورج مسلمانوں کے عروج کی نوید لے کر ضرور ابھرے گا
یہ کہانی ایک فرد سے لے کر عام معاشرے اور ہماری اشرافیہ تک ہم سب پر کسی نہ کسی حوالے سے صادق آتی ہے۔ بات صرف اپنے کردار کی کیفیات
پاکستان کا معرض وجود میں آنا آزادی کی پہلی منزل تھی اور دوسری منزل ہماری غلامی سے مکمل آزادی کے لئے ہمارے ضمیروں کا بدلنا تھا