افریقہ کے کسی پسماندہ ملک کے جنگل کا واقعہ ہے کہ وہاں ایک “گھوڑے” کی اسامی نکلی۔ عرصے سے ایک بے روزگار “گدھا” ہر جگہ
عوام کی قوت برداشت جواب دیتی جا رہی ہے۔ عام انتخابات کے بعد بھی سیاسی استحکام مفقود دکھائی دیتا ہے۔
عمران خان کی الیکشن 2024 کے نتائج کے حوالے سے آرٹیفیشئل انٹیلیجنس (Artificial Intelligence) کی ایک تقریر سوشل میڈیا پر گردش
تا دم تحریر اب تک کی صورتحال یہ ہے کہ اس الیکشن کے حیران کن نتائج مقتدرہ اور نون لیگ کی امیدوں پر پانی پھیرنے کا کام کر سکتے ہیں۔
یہ پاکستان ہے جہاں عوام رومال سے کبوتر برآمد کرنے والے مداری کے گرد بھی سارے کام چھوڑ چھاڑ کر سر راہ کھڑی ہو جاتی ہے۔
الیکشن جمہوریت کا جزو لاینیک ہیں جن کے بغیر عوامی نمائندے چننے کا پراسیس مکمل کرنا ممکن نہیں ہے۔ الیکشن صدارتی طرز کے ہوں یا پارلیمانی
تحریک لبیک دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مقابلے میں عشق رسول ﷺ کی وجہ سے عوام کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے
انتخابات سے پہلے ہی یہ وسوسے زور پکڑ رہے ہیں کہ ایک تو اس الیکشن پر خون خرابے اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے
فطری اصولوں کے مطابق دنیا میں صرف وہی اقوام ترقی اور نشوونما کر سکتی ہیں جو فطرت کے اصولوں کی پابندی کرتی ہیں۔
فنکار پبلک پراپرٹی ہوتے ہیں۔ راقم الحروف راحت فتح علی خان کا فین تھا اس واقعہ نے میری ججمینٹل سوچ کے تار و پو ہلا دیئے۔