جمہوریت اور خواندگی کسی بھی مہذب معاشرے کے دو اہم ترین جزو ہیں۔ دونوں ایک دوسرے سے باہم متصل اور ایک دوسرے پر منحصر ہیں
ایک روایت مشہور ہے کہ چھچھ کے کسی گاؤں میں بھیڑیا گھس آیا، لوگ اسے مارنے کے لیے دوڑے تو وہ گاؤں کے ایک حجرے میں آگیا۔
بزرگ مفلس نے نظریں جھکائے ہوئے کہا “ ٹھیک ہے بیگم صاحبہ آپ پچیس روپے کے لے لیں صبح سے کچھ بھی بکا
میں ڈنمارک کی ایک ٹرین میں سفر کر رہا تھا۔ ٹرین میں ایک شریر بچہ بھی تھا جس کی شرارتوں کی وجہ سے میری توجہ بٹ رہی تھی اور میں حسین قدرتی مناظر سے
ایران کے شہر رے میں ایک ایسی مسجد ہے جسے مسجد آدم کش کہا جاتا تھا۔ اس لیے کہ جو شخص اس میں رات کو سو جاتا وہ صبح مردہ
پھر وقت نے زقند بھری۔ہم بھی زندگی میں آگے بڑھ گئے۔رباب عائشہ نے بھی جنگ کو خیرباد کہا۔اخبارات کے انداز، معیار اور ترجیحات بدل گئیں۔
منجر آباد قلعہ ایک ستارہ نما قلعہ ہے۔ جو 1792 میں میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے تعمیر کروایا تھا۔
غزل اپنی ہیئت میں مختصر گوئی کاایسافن ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہمیت اور مقبولیت حاصل کررہا ہے۔