غزہ کی فضائیں بارود اور انسانی خون سے اٹی ہوئی ہیں انسانیت شرما رہی ہے بین الاقوامی انصاف کہیں
اٹک شہر سے مجھے سعادت حسن آس فلسطین کے غم میں تڑپتے ہوۓ دکھائی دیتے ہیں باقی وہ شعرا اور ادیب جو لکھتے لکھتے تھکتے نہیں
غزہ کا ذرہ ذرہ لہو سے اٹا ہوا ہے فلسطین کی زمین آہیں بھرتی ہوئی ماوں کا گھر بن چکی ہے بچوں کے لاشے بکھرے پڑے ہیں
دیسِ شہیداں فلسطین بے اماں ہے اس میں انسانی لاشوں کے ڈھیر اقوام متحدہ پر لعنت کرتے ہوۓ دکھائی دیتے ہیں
22 اکتوبر بروز اتوار کو کھٹڑ قبیلہ کا پہلا کنونشن اٹک حویلی حال میں منعقد ہوا
فروغِ نعت کا ٹاٸیٹل تو ہر کسی نے لگا رکھا ہے لیکن حقیقی معنوں میں جتنا کام حافظ محبوب احمد نے کیا ہے شاٸد ہی کوٸ دوسرا ان کے مد مقابل ہو۔
حسین امجد کی”رہ گزر” آفتاب نو بہار کی مانند منصئہ شہود پر گلرنگ برساتوں کی طرح آئی اور قاری کی سماعتوں اور بصارتوں میں نقش دوام چھوڑتی چلی گئی
کچھ دن پہلے مجھے کال آٸ کہ آپ کا بیٹا ہمارے قبضے میں ہے ہم پولیس والے ہیں اور اس کو تھانے لے کر جا رہے ہیں آپ کے بچے
داود تابش کی کتاب پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ ان کے پاس مضامین کی کمی نہیں ہے وہ جہاں حضور ﷺ سے پیار کرتے ہیں وہاں مودتِ اہل بیت رسولﷺ سے بھی سرشار ہیں
فکر و نظر کے پھول جب الہام میں خوشبو کے جھونکے لاتے ہیں تو صوتی ترنگ رقص کرتی ہوئی کاغذ پر بکھر کر شعر کی صورت اختیار کر لیتی ہے جو جمالیاتی پہلو بکھیرتی ہوئی