چھانگلا ولی حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کی کرامات کا دور دور تک چرچا ہو گیا تو لوگ جوق در جوق آپ سے ملنے لگے اور اسلام قبول کرنے لگے
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ المعروف چھانگلا ولی موجِ دریا عالم وجد میں جا رہے تھے
فکری عفت انسان کو اوج خیال سے ہمکنار کرتی ہے کوٸی بھی انسان جمالیات سے خالی نہیں ہوتا اسے انسان کے سارے رنگ اچھے لگتے ہیں
صدام فدا جو سرکار ﷺ کے متعلق سوچتے ہیں اس کا شعر میں اظہار کر دیتے ہیں ان کا انداز فقیرانہ ہے دل کے سخی ہیں محبت سراپا ہیں
حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ ایک دفعہ بیٹھے ہوۓ تھے کہ ان کے پاس سے تربوز بیچنے والا گزرا آپ نے اسےکہا کہ ایک تربوز مجھے دے دو تو جواب میں
ٹلہ جوگیاں سے آنے والے جادوگروں نے مختلف علاقوں کے لوگوں کو اپنے جادو سے تنگ کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے مرشد نے
اولیاۓ کرام کی زندگیوں کا مقصد قرآن و سنت کی ترویج اور معاشرے کو ظلم و استبداد سے نکالنا ہے۔
تین ڈاکو جن کا تعلق نصرانی اور ملک قوم سے بتایا جاتا ہے گھات لگا کر بیٹھے ہوۓ تھے جب انہوں نے پانی کے الٹے رخ پتھر کے بیڑے پر چند افراد
اکبر بادشاہ نے 1581ٕ میں اٹک قلعہ کی بنیاد رکھی جب اکبر بادشاہ اٹک خورد دریاۓ سندھ سے گزر رہا تھا تو اس کی نظر ایک مجذوب پر پڑی
چھانگلا ولی موج دریا کی تبلیغ کی وجہ سے ہندووں کی قوم جنجو نے اسلام قبول کیا جن کی تعداد سوا لاکھ تھی ۔