رک گیا تھا قافلہ موجِ رواں تو نے کیا
عشق جب مزید اوجِ ثریا کی طرف محو پرواز ہوتا ہے تو محبوب کے قدموں کی خاک عاشق کو پیاری لگتی ہے اور وہ اس سے بھی بہارِ ضو کشید کر کے شفا یاب ہوتا ہے چشمِ امواجِ بقا نبی اکرمؐ کے عشق پر سید محمد نور الحسن کا دعوی بھی مودت کی ایک کڑی ہے جسے انتہائی شائستگی سے یوں بیاں کرتے ہیں :-
مشبر حسین سید تصوف کے آدمی ہیں آپ جانتے ہیں کہ انسان کی صورت میں کون ہے تلاش خودی میں سرگرداں ہر مسافر جب اپنا بھید پا لیتا ہے تو اسے رب مل جاتا ہے
کھیڈاں تے کِھڈار ہر مُلکےاِچ ہونِن تے ان ای معاشرے اِچ چنگیاں تے بَھل مانڑُس رَویتاں نیں ایرے رَکھینِن
الفاظ کی صوتی ترنگ جب بالیدگیء افکار پہ دستک دیتی ہے تو الفاظ کی رم جھم اشعار کی صورت میں ایک ریشمی تبسم لے کر شعر میں ڈھلتی ہے غم گسارِ دل فگاراں مدنی آقاؐ کاعشق اسے نعت کا آہنگ عطا کرتا ہے
بُلبُلاں اَڈے علاقے وِچ دو قسم نِیاں ہونیان ہِک َرتّے پُوچھلے آلی
سخنوری کے سلسلے کی زر کہے علی ؑعلیؑ
جو لفظ بن گیا گہر، گہر کہے علی ؑعلیؑ