چنوں منوں دو دوست تھے چنوں امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا جب کہ منوں بہت غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا لیکن دونوں کی دوستی
جہانِ حرف و صوت میں ارشاد ڈیروی نہ صرف بہترین شاعر ہیں بل کہ اچھے نثر نگار بھی ہیں جن کی نثر نگاری سلاست و بلاغت کی آئینہ دار ہے
سارے گاوں میں خوشیاں ہی خوشیاں تھیں اکرم وصی ظہیر شان اور افضل بہت گہرے دوست تھے وہ سب سکول میں مل کر جاتے تھے
سارے جانور بہت خوبصورت تھے جنگل کی رونق اُن سب کے دم سے تھی کوئی اپنے بالوں پر ناز کرتا تھا تو کوئی اپنی آنکھوں پر ناز کرتا تھا گلہری اپنی
سارے بچے سکول میں اساتذہ سے بہت سیکھتے تھے۔ لیکن باسط ان میں سب سے زیادہ باتیں سیکھتا تھا۔
گیدڑ جنگل میں رہتا تھا
چوری اس کی اک عادت تھی
لومڑ کے وہ گھر میں جا کر
چپکے چپکے سب کھاتا تھ
اٹک ضلع میں دو گاوں تھے جن کا نام غریبوال اور پڑی تھا دونوں کے درمیان ایک کرکٹ کا گراؤنڈ تھا یہی گراؤنڈ دونوں کے درمیان سرحد تھا
والدین نے بچے کا نام اشرف رکھا تھا گاوں میں سب اس کو اچھو کہتے تھے اچھو سارے گاوں کی آنکھوں کا تارا تھا اچھو نے گاوں کے سکول میں داخلہ لے
اس بار پھر بہت گرمی پڑی تھی۔ گاؤں کے سارے بچوں کے چہرے گرمی کی شدت سے جھلس گۓ تھے۔ ماں باپ نے اپنے بچوں کو گھر سے باہر نکلنے سے
بادشاہ کے دو ہی بچے تھے جن میں بیٹے کا نام شان اعظم جس کو پیار سے محل والے شانی کہتے تھے اور بیٹی کا نام سوہنی تھا جس کو سارے سونی کے نام سے