عام طورپر یہ سمجھاجاتا ہے کہ استاد کا کام صرف تعلیم دینا ہوتا ہے اور تربیت کرنا والدین کا فرض ہے،لیکن حقیقت یہ ہے
تعلیم دنیوی ہو یا دینی، ہم نے دونوں کو رسمی کارروائی کا درجہ دے دیا ہے۔ آج کل بچوں کو دینی تعلیم دلانے کا رجحان بھی تیزی سے پنپ رہا ہے۔
جس قوم نے بھی استاد کی قدر کی وہ دنیا بھر میں سرفراز ہوئی۔ امریکہ، برطانیہ، جاپان، فرانس، ملائیشیا، اٹلی سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک میں
تعلیم یا علم جیسے جیسے بڑھتا جاتا ہے، انسان میں ویسے ویسے عاجزی کا مادہ بھی بڑھتا جاتا ہے
ایک سروے کے مطابق پاکستان کا نام اُن ممالک کی لسٹ میں آگیا ہے، جہاں ٹک ٹاک سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے
بچے کی تربیت کا مسئلہ بہت زیادہ نازک اور حساس ہے تھوڑی سی غفلت اور رویے کی تبدیلی ہمارے بچے کو کیا سے کیا بناسکتی ہے.
ایک بڑی تعداد ہے ایسے لوگوں کی جو کہتے ہیں ہمارا بچہ دوستوں میں رہ کر بگڑ گیا ہے، باہر کے ماحول نے اسے بگاڑ دیا
ہر استاد چاہتا ہے کہ وہ اچھا استاد بنے، لیکن سوال یہ ہے کہ ایک اچھا استادکیسا ہوتا ہے؟ اس کی خصوصیات کیا ہوتی ہیں؟
ہمارے نصاب اور اسکول کے اساتذہ صرف دو پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور بچوں کی بنیادی تربیت کی ضروریات کے باقی چار اہم ترین تقاضوں کو نظرانداز
تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا