عجیب حسن اتفاق ہے کہ 1927ء سے 1947ء تک کے سارے وقت میں یہاں سارے ہیڈ ماسٹر صاحبان مسلمان ہی رہے۔
یہ قراداد بھی ایک دلچسب مضمون تھا جس میں برسوں پرانے فتح جنگ کی معاشرت کی جھلک ملتی ہے وہیں اس کے مکینوں کی ذہنی اپروچ کے متعلق بھی معلوم ہوتا ہے۔
ہمارے اوّلین مدّرس محترم طالب حسین بھٹی صاحب تھے۔ وہ ہمارے مُرشد اوّل ہیں۔جنہو ں نے ہمیں قلم پکڑنا اور الف، ب اور پ لکھنا سکھایا۔
گودڑ سنگھ نامی سکھ کی طرف سے درخواست دی گیٗ کہ اسکو ٹیکس میں چھوٹ دی جاےٗ۔کہ اس نے سراےٗ لدھا رام کرایہ پر لی ہویٗ ہے۔جس کا کرایہ ڈیڑھ سو روپے سالانہ ہے۔
کھٹڑ قوم کی تاریخ کے مطابق عبداللہ خان عرف کھٹڑ خان کے چھ بیٹے تھے۔جن میں سے فیروز خان کی اولاد کھٹڑ فیروزوال کہلاییٗ۔جوکہ فتح جنگ میں آکے آباد ہوےٗ