انسان جدوں مکمل ہویا تاں اوہدے دوگن رکھے گئے۔ ہک چنگیائی داتے دوجھا بریائی دا۔ اتے نال ای اس نوں اختیار دے کے آزاد کر چھوڑیا
مقبول ذکی مقبول پاکستانی اَدب میں مقبولِ عام ہو چکے ہیں۔ اُن کی شخصیت عجز و انکساری کا مرقع ہے ۔
نظم ہو یا نثر عاصم بخاری دونوں میں کامیاب ہیں اور لفظوں کے دیئے جلا کر سوچوں کے اندھیرے دور کرنے میں مصروف ہیں
علاقائی اور مادری زبانوں سے نعتیہ اشعار کے اردو تراجم کی ایک اچھی روایت سامنے آئی ہے، جوکہ خوش آئند بات ہے۔
یہ میری خوش بختی ہے کہ جناب مقبول ذکی مقبول صاحب نے اپنی کتاب ” اعترافِ فن ” پر تاثرات کے اظہار کی مجھے دعوت دی
” اعتراف ِ فن “ایک بڑے آدمی کے فن کا اعتراف ، ایک دوسرے بڑے آدمی کے قلم سے ، یقیناً یہ انفرادیت کا باعث ہے
پاکستانی ادب میں جو بو قلمونی ہے وہ پاکستان کی سر زمین پر فطرت کے پھیلائے وہ رنگ ہیں جو اِسے تازگی اور رومانس بخشتے ہیں
خاک کے آس پاس محترمہ رباب عائشہ کے گیارہ افسانوں اور سترہ کالمز پر مشتمل ایک ایسی کتاب ہے کہ جس کو پڑھ کر یہ فیصلہ کرنا