آج میں اس ہستی کا ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ جن کی شفقت اور محنت سے مجھ ناچیز کو نعت لکھنے کا ہنر نصیب ہوا
مقبول ذکی مقبول سے میرا تعلق پرانا ہے۔ یہ 2012ء کی بات ہے۔ میں آٹھویں کلاس میں پڑھتا تھا۔
لکھنا اور اس کیلیے لکھنا جس نے لکھنا سکھایا ایک اعزاز ہے اور یہ انفرادیت مقبول ذکی مقبول کی شخصیت کا وہ پہلو ہے
مقبول ذکی وسیع حلقہ احباب رکھتے ہیں ان طبیعت میں جہدمسلسل،عزم وہمت اور خلوص کا بیش قیمت خزانہ موجود ہے۔
ریاست منکیرہ پر چار صدیوں تک عروج رہا ہے ۔ یہ ریاست سترہویں صدی میں آریاؤں نے قائم کی تھی ۔
٫٫ روشن چہرے ،، بلاشبہ ہمارے تھل دھرتی کے ایک محنتی اور ادب سے وابستہ شخص ٫٫ مقبول ذکی مقبول ،، کی شبانہ روز محنت اور ادب سے
انسان جدوں مکمل ہویا تاں اوہدے دوگن رکھے گئے۔ ہک چنگیائی داتے دوجھا بریائی دا۔ اتے نال ای اس نوں اختیار دے کے آزاد کر چھوڑیا
مقبول ذکی مقبول پاکستانی اَدب میں مقبولِ عام ہو چکے ہیں۔ اُن کی شخصیت عجز و انکساری کا مرقع ہے ۔
نظم ہو یا نثر عاصم بخاری دونوں میں کامیاب ہیں اور لفظوں کے دیئے جلا کر سوچوں کے اندھیرے دور کرنے میں مصروف ہیں