یہ بات نہیں ہے کہ اگر بہت بڑی اکثریت اسی ڈگر پر چل رہی ہے اور ظلم زوروں پر ہے تو کوئی بھی اصلاح حال کے لیے کام نہیں کر رہا۔ نہیں بہت سی ایسی تنظیمیں،
ہم خواہش ہی کر سکتے ہیں اور دعائیں اور التجائیں رب ِ کائنات کے حضور کہ وہ ہمارے گناہ، ہماری کج عملیاں،گستاخیاں
اساں ہیلا ای اٹی ڈنا کھیڈنے واسے جھر کھٹی ہئی تے اتوں روفا موٹا آ گیا۔آنیا نال آکھنا ” میں بی کھیڈساں” میں ، قاضی طارق تے بوبا چپ کر کے
اللہ تعالیٰ نے قرآن عظیم میں فرقہ بازی اور تفرقہ پسندی سے سختی سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ صرف دو طرح کے انسان ہو سکتے ہیں
شاہ افغانستان محمودشاہ درانی کے وزیر فتح خان اور پنجاب کے حکمران رنجیت سنگھ کے درمیان 1812ء میں قلعہ رہتاس ضلع جہلم میں معاہد ہوا
حبدار قائم نقوی کی یہ کہانیاں پڑھ کر مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ قاری کی انگلی پکڑ کر گلگت اور سیاچن کی سیر کروا رہے ہیں
ہک واری میں اُسّاں دسیا میں ماسٹر شاہ فردوس ہوراں نا پُتر آں تے وت اُس توں بعد مانہہ دسنے نی لوڑ نئیں پئی
ظلم و فساد کا خاتمہ اور دنیا میں امن، انصاف، خوشحالی، بین الاقوامی تعمیر و ترقی اور بین المذاہب اشتراک کیسے ممکن ہے؟