دنیا میں اس طرح سے کچھ الجھے ہوئے ہیں سب
عقبی ٰ کو اک فسانہ ہی سمجھے ہوئے ہیں سب
وسنا رہوے گراں“کی شعریات کی فکری و فنی سے کہیں زیادہ لسانی اہمیت واضح ہے۔انہوں نے ٹھیٹھ مقامی لفظیات سے نہ صرف نئی نسل کو متعارف کرایا
واقف نہیں جو عشق و محبت کے نام سے
گذرے گا خاک عشق کے اعلیٰ مقام سے
قمر جرولی ؔکی شاعری سماجی اور معاشرتی عکاس کی ترجمانی کرتی نظر آتی ہے ،کیونکہ ان کے یہاںاردو، اودھی اور ہندی کے کلام ان کے وقار میں اضافہ کرتے نظر آتے ہیں۔
شمالی ہندکا بہرائچ نامی تاریخی شہرریاست اترپردیش کے صدر مقام لکھنؤ سے تقریباً سواسو کلومیٹر دور ملک نیپال کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
ہر چیز کے ملنے کا ایک وقت ہے ، ہم سب نے ایک اچھا انسان بننا سیکھنا ہے
جلتے تنور سے نکلتے شعلوں کی تپش اور گرم منڈیر کی حدت سے پریشان لڑکا ایک پیر رکھتا اور دوسرا اٹھاتا،
ہم اس خوش فہمی کے شکار تھے کہ گویا ہرسو پھیلے ہوئے پشتو ادب کے ہم ہی وہ پہلے باغی ہیں جو اس بحر ادب سے انحراف کرکے قومی ادب کے دھارے میں شامل ہوگئے ہیں
اصلاحِ نفس کے لئے ایک شخص کسی بزرگ کی خدمت میں پیش ہُوا اور اُن کے مدرسے میں قیام پزیر ہو کر بزرگ کے تعلیم کردہ ورد و وظائف پابندی سے پڑھنے لگا۔
بقول شخصے کیمبل پوراٹک کی سرزمین میں شاعری کے جراثیم پائے جاتے ہیں مگر بندہ پولیس جیسے خشک محکمے میں ہو