14 جنوری 1943’…سیکنڈ ائیر کا نتیجہ دیکھا ۔تین لڑکے detain کر لئے ۔آج ڈاکخانے میں چالیس روپے سے حساب کھلوایا ہے
25 اکتوبر 1942 کچھ لوگوں کو رسمی callکرنے کے لیے گیا۔ایس پی، افسر مال اور ممتاز وکیل سے ملاقات نہیں ہوئی ۔
ڈاکٹر جہانگیر باقاعدہ ڈائری لکھتے تھے۔ انہوں نے تدریسی زندگی کا سفر زمیندارہ کالج گجرات کے پرنسپل کے طور پر کیا۔
جغرافیہ ضلع اٹک 1935 آخری قسط حسن ابدال میں ایک تلاب میں ایک پتھر ہے اس پر پنجے کس نشان ہے ۔سکھ اسے گرو نانک کہا پنجہ مانتے ہیں ۔بیساکھی کے دن یہاں بڑا میلا لگتا ہے ۔ہندو اور سکھ تالاب میں نہاتے ہیں لنگر چلتا ہے ۔مسافروں کے لئے […]
ڈاکٹر جہانگیر خان 1910 میں جالندھر میں پیدا ھوئے اور 1988 میں فوت ھوئے۔ انہوں نے اسلامیہ کالج لاھور سے بی اے اور
ایک ریلوے لائن راولپنڈی کی طرف سے آ کر حسن ابدال ، کیمبلپور اور اٹک سے ہوتی ہوئی پشاور جاتی ہے
کھیری مورت ، کالا چٹا اور مکھڈ کے پہاڑوں میں اڑیال wild sheepہوتا ہے یہ مینڈھے سے ملتا جلتا ہے
صف ماتم مشکل سا لفظ ہے ۔ صف کو اٹک والے پھوہڑ کہتے ہیں۔اور صف ماتم کو پھوہڑی۔
کاتک سے پھاگن تک جاڑا پڑتا ہے پوہ میں ٹھندی ہوا چلتی ہے ۔صبح کے وقت بڑی ٹھر (سردی) پڑتی ہے ۔چیت کے مہینے میں موسم خوش گوار
200 گاؤں ملا کر اٹک تحصیل بنائی گئی ھے اس کا تحصیلدار کیمبلپور میں رہتا ہے۔فتح جنگ تحصیل میں 209 گاؤں اور پنڈی گھیب تحصیل میں