آنحضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازِ شب کی فضیلت و اہمیت اور اس کے درجات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں ۔
” وہ مرد ہو یا عورت جس بندے کو بھی نمازِ شب کی توفیق حاصل ہو جائے اور وہ صرف خدا وند کریم کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہو،
مکمل طریقے سے وضو کرے، سچی نیت اور فرمانبرداری کے ساتھ، خضوع و خشوع اور خدا کے لیے روتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ نماز شب پڑھ لے تو خدا وند تعالٰی اس کے پیچھے فرشتوں کی نو صفیں کھڑی کر دیتا ہے ۔ہر صف میں اتنے فرشتے کھڑے ہوتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کے سوا ان کو کوئی گن نہیں سکتا اور ہر صف اتنی لمبی ہوتی ہے کہ اس کا ایک سرا مشرق میں ہوتا ہے اور دوسرا کنارہ مغرب میں چلا جاتا ہے پھر جب اسکی نماز ختم ہوتی ہے تو جتنے فرشتے اس کے پیچھے نماز پڑھ چکے ہوتے ہیں ان کی تعداد کے برابر خدا اس نمازی کا درجہ لکھ دیتا ہے”
فرشتوں کی امامت پر میرا یہ شعر ملاحظہ کیجیے:۔
فرشتوں کی امامت کا مجھے اعزاز حاصل ہے
نمازِ شب کی برکت سے کھلا عقدہ مرے دل پر
حیا کا پیکر اور طہارت و تقوی کا علمبردار یہ نمازی جب رحمتوں کے خزینے، سعادتوں کے مرکز اور انوارِ الہی سمیٹ کر عشق و وارفتگی سے نماز ادا کر لیتا ہے تو اللہ سے اُسکے فرشتے اس نمازی کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور یہی دعا اور رحمت خداوندی روز قیامت اسے جہنم کی آگ سے بچائے گی۔ اللہ رب العزت نے بخشش کے اتنے وسیلے بنائے ہیں کہ اگر خطا کار انسان اسکی رحمت اور بخشش کی طرف رجوع کریں تو جہنم کی آگ کو بالکل ٹھنڈا کر دیا جائے اور اللہ تعالیٰ یہ سب اپنے پاک حبیبؐ کے صدقے میں کرے گا۔ وہ پاک حبیب صلٰی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے جسکی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے جسے طائف والوں نے اتنے پتھر مارے کہ آپؐ کا پاک لہو آپ ؐکے پائے مبارک سے بہہ نکلا لیکن رحمت اللعالمین نے بد دعا کا ایک لفظ بھی نہ کہا حالانکہ جبرائیل امین نے کہا کہ یا رسولؐ اللہ اگر آپ حکم دیں تو طائف کے دونوں پہاڑوں کو آپس میں ملا دوں (ٹکرا دوں ) لیکن آپؐ نے ایک حرفِ شکایت لبوں پر نہ آنے دیا ۔ اسی لیے آپ ؐکی زندگی کو اسوہ حسنہ قرار دیا گیا ہے ۔ آپؐ کے پسینہ مبارک سے خوشبو آتی تھی جس گلی سے گزرتے تھے وہاں خوشبو بسیرا کر لیتی اور آنے والوں کو پتہ چل جاتا کہ آنحضورؐ یہاں سے تشریف لے کر گئے ہیں جس محفل میں تشریف فرما ہوتے سب کی نظریں آپ کے چہرہءاقدس کے حسن و جمال کا طواف کر رہی ہوتیں۔ آپ کے حسن و جمال پر بہت کچھ لکھا گیا لیکن یہاں ذکر کرنا موضوع کی طوالت کا باعث بنے گا اس کے متعلق یہاں ایک شعر رقم کر کے پنڈیگھیب کے معروف شاعر توکل سائل کو داد دیتے ہیں ۔
محمدؐ جو ہوتے ہمارے ہی جیسے
معطر معطر پسینہ نہ ہوتا
….. جاری
سیّد حبدار قائم
کتاب ‘ نماز شب ‘ کی سلسلہ وار اشاعت
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔